- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
انسانی دانتوں سے بنا 8000 سال قدیم زیور
استنبول: اگر اس دریافت کی وضاحت آسان الفاظ میں کی جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آج سے 8000 پہلے، جب پتھر کا زمانہ اپنے اختتام کے قریب تھا، انسان نے اپنی آرائش کے لیے جانوروں کی ہڈیوں اور دانتوں کے علاوہ انسانی دانتوں سے بھی ’’زیورات‘‘ تیار کرنا شروع کردیئے تھے جنہیں شاید بہت شوق سے پہنا جاتا تھا۔
ترکی میں کتلہویوک نامی علاقے میں پتھر کے زمانے کی ایک انسانی آبادی کی باقیات آج تک موجود ہیں۔ اندازہ ہے کہ یہاں 8700 سے 8300 سال پہلے کوئی انسانی بستی تھی جہاں رہنے والے خاصے نفاست پسند تھے۔ چند سال پہلے یہیں سے آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو کچھ انسانی دانت ملے تھے۔ پہلے سمجھا گیا کہ شاید یہ دانت لڑائی کے نتیجے میں کسی کے منہ سے ٹوٹ کر گرے ہیں لیکن ایسے کوئی آثار نہیں مل پائے۔
اب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک عالمی ٹیم نے ان میں سے تین دانتوں کا انتہائی باریک بینی اور احتیاط سے جائزہ لینے اور ان کی ساخت کا خردبینی تجزیہ کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ یہ دانت اصل میں ہزاروں سال پہلے زیور کے طور پر پہنے جاتے تھے کیونکہ ان میں کیے گئے باریک باریک سوراخ بہت منظم اور ترتیب وار انداز میں ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید انہیں کسی پودے سے حاصل کیے گئے قدرتی اور باریک ریشے (دھاگے) میں پرو کر پہنا جاتا تھا۔
انسانی دانتوں کو بطور زیور کیوں استعمال کیا جاتا تھا؟ اس بارے میں فی الحال صرف یہی مفروضہ ہے کہ شاید اس عمل کا مقصد اپنے آپ کو نمایاں رکھنا اور اپنے وجود سے خود اپنی محبت کا اظہار رہا ہوگا لیکن یہ صرف ایک مفروضہ ہے جس کے حق میں ہمارے پاس ناکافی ثبوت ہیں۔
یہ بات اس لیے بھی قابلِ فہم ہے کہ اس سے پہلے 2010ء میں اٹلی سے اسی طرح کے آرائشی انسانی دانت دریافت ہوچکے ہیں جو 6300 سے 7000 سال تک قدیم ہیں۔ علاوہ ازیں، پاکستان میں بلوچستان کے علاقے مہرگڑھ سے بھی اس بات کے ٹھوس ثبوت مل چکے ہیں کہ یہاں آج سے 9000 پہلے ہی دندان سازی (ڈینٹسٹری) کا آغاز ہوچکا تھا۔
اگر ان تمام شواہد کو یکجا کرکے دیکھا جائے تو ترکی میں آج سے 8000 سال پہلے انسانی دانتوں سے زیور بنانے کا عمل بہت زیادہ عجیب و غریب دکھائی نہیں دیتا۔ البتہ، اتنا ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ ہم آج سے ہزاروں سال پہلے کے انسان کی صلاحیتوں، قابلیت اور ترقی کو درست طور پر سمجھ نہیں پائے ہیں۔ شاید وہ ہمارے خیال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ترقی یافتہ تھا۔
اس دریافت کی تفصیلات ’’جرنل آف آرکیالوجیکل سائنس: رپورٹس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔