- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
انسانی دانتوں سے بنا 8000 سال قدیم زیور
استنبول: اگر اس دریافت کی وضاحت آسان الفاظ میں کی جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آج سے 8000 پہلے، جب پتھر کا زمانہ اپنے اختتام کے قریب تھا، انسان نے اپنی آرائش کے لیے جانوروں کی ہڈیوں اور دانتوں کے علاوہ انسانی دانتوں سے بھی ’’زیورات‘‘ تیار کرنا شروع کردیئے تھے جنہیں شاید بہت شوق سے پہنا جاتا تھا۔
ترکی میں کتلہویوک نامی علاقے میں پتھر کے زمانے کی ایک انسانی آبادی کی باقیات آج تک موجود ہیں۔ اندازہ ہے کہ یہاں 8700 سے 8300 سال پہلے کوئی انسانی بستی تھی جہاں رہنے والے خاصے نفاست پسند تھے۔ چند سال پہلے یہیں سے آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو کچھ انسانی دانت ملے تھے۔ پہلے سمجھا گیا کہ شاید یہ دانت لڑائی کے نتیجے میں کسی کے منہ سے ٹوٹ کر گرے ہیں لیکن ایسے کوئی آثار نہیں مل پائے۔
اب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک عالمی ٹیم نے ان میں سے تین دانتوں کا انتہائی باریک بینی اور احتیاط سے جائزہ لینے اور ان کی ساخت کا خردبینی تجزیہ کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ یہ دانت اصل میں ہزاروں سال پہلے زیور کے طور پر پہنے جاتے تھے کیونکہ ان میں کیے گئے باریک باریک سوراخ بہت منظم اور ترتیب وار انداز میں ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید انہیں کسی پودے سے حاصل کیے گئے قدرتی اور باریک ریشے (دھاگے) میں پرو کر پہنا جاتا تھا۔
انسانی دانتوں کو بطور زیور کیوں استعمال کیا جاتا تھا؟ اس بارے میں فی الحال صرف یہی مفروضہ ہے کہ شاید اس عمل کا مقصد اپنے آپ کو نمایاں رکھنا اور اپنے وجود سے خود اپنی محبت کا اظہار رہا ہوگا لیکن یہ صرف ایک مفروضہ ہے جس کے حق میں ہمارے پاس ناکافی ثبوت ہیں۔
یہ بات اس لیے بھی قابلِ فہم ہے کہ اس سے پہلے 2010ء میں اٹلی سے اسی طرح کے آرائشی انسانی دانت دریافت ہوچکے ہیں جو 6300 سے 7000 سال تک قدیم ہیں۔ علاوہ ازیں، پاکستان میں بلوچستان کے علاقے مہرگڑھ سے بھی اس بات کے ٹھوس ثبوت مل چکے ہیں کہ یہاں آج سے 9000 پہلے ہی دندان سازی (ڈینٹسٹری) کا آغاز ہوچکا تھا۔
اگر ان تمام شواہد کو یکجا کرکے دیکھا جائے تو ترکی میں آج سے 8000 سال پہلے انسانی دانتوں سے زیور بنانے کا عمل بہت زیادہ عجیب و غریب دکھائی نہیں دیتا۔ البتہ، اتنا ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ ہم آج سے ہزاروں سال پہلے کے انسان کی صلاحیتوں، قابلیت اور ترقی کو درست طور پر سمجھ نہیں پائے ہیں۔ شاید وہ ہمارے خیال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ترقی یافتہ تھا۔
اس دریافت کی تفصیلات ’’جرنل آف آرکیالوجیکل سائنس: رپورٹس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔