- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
بھارت فی الفور ہماری سرزمین خالی کرے، نیپال کی تنبیہ
کھٹمنڈو: نیپالی وزیر اعظم ’کے پی شرما اولی‘ نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی سے باز آئے اور فوری طور پر ہمارے علاقے ’کالا پانی‘ سے اپنی فوجین ہٹالے، ہم اپنی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی جانب سے ملک کا نیا سرکاری نقشہ جاری کیا گیا ہے جس میں ’کالا پانی‘ کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا۔ نئے نقشے میں فاش غلطی پر نیپالی حکومت نے بھی سخت ردعمل دیا ہے۔ جب کہ متنازع علاقے میں بھارتی فوج کی تعیناتی پر عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہوگیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کے یوتھ ونگ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نیپالی وزیراعظم نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کالا پانی نیپال، بھارت اور تبت کے درمیان سہہ فریقی حل طلب مسئلہ ہے جس کا تصفیہ ہونا باقی ہے لیکن اس سے پہلے ہی بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اپنا حصہ قرار دے دیا۔
وزیراعظم شرما اولی نے کہا کہ کالا پانی نیپال کا حصہ ہے، بھارت اس علاقے سے فوری طور پر اپنی فوجیں ہٹا لے، ہم اپنی ایک انچ زمیں بھی کسی کے قبضے میں رہنے نہیں دیں گے۔ ہم بھارتی نقشے کو مسترد کرتے ہیں۔
ادھر بھارت نے موقف اختیار کیا ہے کہ نئے سرکاری نقشے میں کالا پانی سے متعلق کسی قسم کی چھیڑچھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ تاہم نیپال کی حکومت، اپوزیشن اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھارتی موقف کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے جو ایک ہفتے سے جاری ہیں۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر و لداخ کو یونین ٹیریٹری میں شامل کرنے کے بعد مودی سرکار کی جانب سے جاری نئے سرکاری نقشے میں جہاں جموں کشمیر اور لداخ کو دو یونین علاقوں بناکر بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے ویسے ہی نیپالی علاقے کالا پانی کو بھی بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔