گٹھیا کی کم خرچ دوا دل کے دورے کے بعد جان بچا سکتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 19 نومبر 2019
گٹھیا کی یہ دوا کھانے والے مریضوں میں دل کے دوسرے دورے اور دیگر متعلقہ امراض سے موت کے امکانات میں 34 فیصد تک کم ہوئے (فوٹو: فائل)

گٹھیا کی یہ دوا کھانے والے مریضوں میں دل کے دوسرے دورے اور دیگر متعلقہ امراض سے موت کے امکانات میں 34 فیصد تک کم ہوئے (فوٹو: فائل)

مونٹریال: پہلے ہارٹ اٹیک کے بعد دوسری مرتبہ دل کے دورے کا خطرہ ہر وقت تلوار کی طرح مریض کے سر پر مسلط رہتا ہے۔ لیکن اب کینیڈا کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر گٹھیا کی سیکڑوں سال پرانی دوا ’’کولچی سین‘‘ (colchicine) کی روزانہ صرف 0.5 ملی گرام مقدار استعمال کی جاتی رہے تو اس سے دل کی حفاظت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

یہ وسیع مطالعہ کینیڈا کے مونٹریال ہارٹ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ، ڈاکٹر جین کلاڈ ٹارڈف کی سربراہی میں کیا گیا جس میں کینیڈا کے دیگر تحقیقی اداروں کے علاوہ امریکا، اٹلی، فرانس، جرمنی، پرتگال، برطانیہ، چیک جمہوریہ، تیونس اور لبنان تک کے طبی اداروں کے ماہرین شریک تھے۔

تقریباً 23 ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں دنیا بھر سے دل کے ایسے 4745 مریض رجسٹرڈ کیے گئے جنہیں ایک مرتبہ دل کا دورہ پڑچکا تھا۔ ان میں سے نصف کو روزانہ کولچی سین کی 0.5 ملی گرام خوراک دی گئی جبکہ باقی نصف کو اسی دوا کے نام پر کوئی اور بے ضرر گولی کھلا دی گئی جس کا کوئی فائدہ تھا نہ نقصان۔ اس طرح کی دواؤں کو ’’پلاسیبو‘‘ کہا جاتا ہے۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن مریضوں نے اصل کولچی سین استعمال کی تھی، ان میں اگلے ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن اچانک رک جانے یا پھر فالج کے دورے میں مرنے کے امکانات میں 34 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔

بتاتے چلیں کہ چند سال قبل کچھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن سے معلوم ہوا کہ بعض ایسے مریض جو گٹھیا میں مبتلا تھے اور جنہیں دل کا پہلا دورہ بھی پڑ چکا تھا، انہیں کولچی سین کا استعمال باقاعدگی سے کرنے پر دل کا دوسرا دورہ نہیں پڑا جبکہ ان میں دل کی صحت بھی خاصی بہتر رہی۔ اس بارے میں جاننے کےلیے ابتدائی مرحلے پر محدود مطالعات کیے گئے جن کے مثبت نتائج آنے کے بعد ایک وسیع تر مطالعہ ترتیب دیا گیا۔

اب کئی ممالک سے ہزاروں مریضوں سے اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے اس لیے بہت ممکن ہے کہ جلد ہی کولچی سین کو باضابطہ طور پر دل کے مریض بھی استعمال کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ کولچی سین ایک گولی کی شکل میں دستیاب ہے اور بہت کم خرچ بھی ہے۔ اس کی 0.5 ملی گرام والی ایک گولی 3 سے 4 پاکستانی روپے میں دستیاب ہے جو گٹھیا کے مریض عام استعمال کرتے ہیں۔ یہ آج سے تقریباً 200 سال پہلے فرانسیسی ماہرین نے دریافت کی تھی۔ اب گٹھیا کے علاوہ بھی اس کے دیگر فوائد سامنے آرہے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے۔

اس مطالعے کی تفصیلات ’’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔