بچوں میں فوڈ الرجی: علامات اور احتیاطیں

مرزا ظفر بیگ  جمعرات 24 اکتوبر 2013
بچوں میں انڈا اور دودھ سے الرجی کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ فوٹو : فائل

بچوں میں انڈا اور دودھ سے الرجی کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ فوٹو : فائل

بچوں کو سب سے زیادہ الرجی دودھ اور انڈے سے ہوتی ہے۔

بعض اوقات بچوں کا امیون سسٹم (مناعتی نظام) مخصوص غذا کے خلاف ری ایکشن (رد عمل) ظاہر کرتا ہے، یہی فوڈ الرجی ہے۔ جب بھی بچہ وہ مخصوص غذا کھاتا ہے تو اس کا جسمانی ردعمل سامنے آتا ہے۔ کسی مخصوص خوراک سے الرجی کی شکایت بہت عام نہیں ہے، لیکن چھے سے آٹھ فی صد بچوں کو یہ شکایت ہوتی ہے اور وہ اس وجہ سے یہ چیزیں کھانے سے انکار کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں ماں باپ پریشان ہو کر بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں۔ ان کی شکایت یہ ہوتی ہے کہ بچہ کچھ کھاتا ہی نہیں ہے۔ بعض بچے انڈا دیکھ کر منہ پھیر لیتے ہیں اور بعض دودھ کو دیکھ کر ابکائی لینے لگتے ہیں۔ ان دونوں چیزوں سے الرجی کی شکایت چھوٹے بچوں کو زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ بعض بچے مچھلی، مونگ پھلی، گری دار میوے، سویا اور گیہوں وغیرہ سے بھی بھاگتے ہیں۔

٭ الرجی کی علامات:
مخصوص کھانوں سے ہونے والی الرجی کی چند علامات یہ ہیں: متاثرہ بچے کو شدید کھجلی ہوتی ہے یا پھر جلد پر سرخ دھبے نمودار ہوجاتے ہیں۔ ابکائی، متلی، قے، دست وغیرہ کی شکایت بھی ہوسکتی ہے اور بغیر کسی ظاہری سبب کے دمے کی سی کیفیت بھی ہوسکتی ہے، جس میں متاثرہ بچے کو سانس لینے میں دقت پیش آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں میں خارش ہوسکتی ہے، آنکھوں اور ناک سے پانی بہنے لگتا ہے، بعض اوقات ناک کے بند ہونے کی شکایت بھی ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بچہ سانس لینے میں مشکل محسوس کرتا ہے۔

٭ فوڈ الرجی کی شروعات:
بعض غذاؤں میں کچھ ایسے اجزاء ہوتے ہیں، جن سے انسانی جسم میں شدید ری ایکشن پیدا ہوجاتا ہے۔ اسے ہم قسم 1کا الرجک ری ایکشن کہتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے بچے کا امیون سسٹم (مناعتی نظام) اینٹی باڈیز کی ایک کلاس بنارہا ہے جسے طبی اصطلاح میں IgE کہتے ہیں اور یہ چیز اسی خاص غذا یا اس میں موجود کسی جزو کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ان اینٹی باڈیز کی وجہ سے ہی الرجی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ زیادہ تر ماں باپ اپنے بچوں میں مخصوص غذا کے استعمال سے پریشانی کے بعد انہیں ترک کردیتے ہیں۔ ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ اس سے بچے کو الرجی ہو رہی ہے۔ یہ سچ ہے کہ سبھی بچوں کو غذا یا خوراک کی وجہ سے الرجی نہیں ہوتی، بلکہ بہت کم بچے اس مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے تاکہ وہ آپ کی بہتر راہ نمائی کر سکے۔

٭ فوڈ الرجی کا خطرہ کن بچوں کو ہوتا ہے:
قسم 1والی الرجی کی بیماریاں کسی حد تک موروثی ہوتی ہیں۔ اس کے لیے ڈاکٹر ہی معائنہ کرنے کے بعد کوئی مشورہ دے سکتے ہیں۔ بالخصوص وہ خواتین جو امید سے ہوں، انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ انہیں یا ان کے شوہر کو کبھی کسی قسم کی الرجی رہی ہو، بخار ہوتا رہا ہو، ایگزیما یا دمے کی شکایت ہو، ان کا بچہ بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔

٭ کیا کیا جائے؟
اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کے بچے کو فوڈ الرجی ہے تو اس کے لیے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ گھر پر اس کا علاج کرنے کی کوشش نہ کریں اور گھریلو ٹوٹکوں سے گریز کریں۔ بچے کو ایسی کوئی غذا نہ دیں جس کی وجہ سے اس کا نظام ہضم خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔ یہ بھی یاد رہے کہ اگر آپ کے بچے کا پیٹ خراب ہوا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ فوڈ الرجی کا شکار ہوا ہو۔ اس کے دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔

اگر بچے کی خوراک بدلی گئی ہو تو اس کا معدے کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے، جس سے وقتی تکلیف ہوسکتی ہے، مگر یہ فوڈ الرجی نہیں ہے۔ اس لیے کسی وہم میں ہرگز نہ پڑیں ۔

کبھی فوڈ الرجی کے شکار بچے کو کسی غذا کی معمولی مقدار لینے سے بھی یہ شکایات ہوسکتی ہیں: سانس لینے میں شدید تکلیف، خون کی گردش میں خرابی جس کی وجہ سے بچہ اچانک گرسکتا ہے اور بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔