- ساوتھ ایشین گیمز؛ قومی ایتھلیٹ نے تاریخ رقم کردی
- نالائق سلیکٹڈ وزیراعظم نے ملکی معیشت تباہ کردی ہے، بلاول بھٹو زرداری
- پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں، فواد چوہدری
- سرفراز احمد کو قطر ٹی ٹین کھیلنے کی اجازت مل گئی
- عراق میں حکومت مخالف مظاہرین پر مسلح شخص کی فائرنگ، 20 ہلاک اور 60 زخمی
- ساؤتھ ایشین گیمز؛ پاکستانی پہلوانوں نے 2 گولڈ میڈلز جیت لئے
- مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے اور بیرون ملک جانے کی درخواست
- لاہور میں کار پر فائرنگ سے جماعت اسلامی کے 3 کارکن جاں بحق
- وفاقی وزیر سائنس کا غیرسنجیدہ رویہ
- پی ایس ایل فائیو؛ ٹی ٹوئنٹی کے وہ نامور کھلاڑی جنہیں کسی ٹیم نے منتخب نہیں کیا
- نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو طلب کرلیا
- سندھ حکومت تبدیل ہوئی تو جمہوری طریقے سے ہوگی، شفقت محمود
- شوق نہیں کہ عہدے سے چمٹا رہوں اور کرکٹ کا ستیاناس ہوجائے، مصباح الحق
- سری لنکا کیخلاف قومی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان، فواد عالم کی 10 سال بعد واپسی
- کراچی میں اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی گھر واپس پہنچ گئی
- ساہیوال میں اغوا کے بعد قتل کی گئی بچی سے زیادتی کی تصدیق
- پاکستان 2021 میں شیڈول ساؤتھ ایشن گیمز کی میزبانی کرے گا
- العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی اپیل 18 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر
- نوازشریف کی شوگر ملز نے بجلی کے بل میں کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ وصولی چیلنج کردی
- آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5روز کی توسیع
وزیراعظم ہمیں طعنہ نہ دیں باہر جانے کی اجازت انہوں نے خود دی، چیف جسٹس

وزیراعظم نے جس کیس کی بات کی اس میں ہائی کورٹ نے صرف جزویات طے کیں، چیف جسٹس - فوٹو: فائل
اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کسی کو باہر جانے کی اجازت دی تھی، ہائی کورٹ نے صرف جزئیات طے کیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم کا عدلیہ سے متعلق بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے جس کیس کا طعنہ دیا اس پر بات نہیں کرنا چاہتا، ججز پر تنقید اور طاقتور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، ججز پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں۔ انہوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام لیے بغیر کہا کہ وزیراعظم نے خود کسی کو باہر جانے کی اجازت دی تھی، ہائی کورٹ نے صرف جزویات طے کیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کی عدلیہ کا تقابلی جائزہ 2009 سے پہلے والی عدلیہ سے نہ کریں، ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے، ایک وزیراعظم کو ہم نے سزا دی، دوسرے کو نااہل کیا اور سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے، کوئٹہ کے کیس کا 3 ماہ میں سپریم کورٹ سے فیصلہ ہوا، 2 دن پہلے ایک قتل کیس کا ویڈیو لنک کے ذریعے فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 3100 ججز نے گذشتہ سال 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیرالتواء فوجداری اپیلیں نمٹائی گئیں، جن لاکھوں افراد کو عدلیہ نے ریلیف دیا انہیں بھی دیکھیں، 36 لاکھ مقدمات میں سے صرف تین چار ہی طاقتور لوگوں کے ہوں گے۔
وزیراعظم نے جس کیس کی بات کی وہ ابھی زیرالتواء ہے اس لیے اس پر بات نہیں کروں گا، وزیراعظم نے طاقتور اور کمزور کی بھی بات کی، اب ہمیں وسائل کی کمی محسوس ہو رہی تھی، وزیراعظم جب وسائل دیں گے تو مزید اچھے نتائج بھی سامنے آئیں گے، محترم وزیراعظم نے دو دن پہلے خوش آئند اعلان کیا کہ عدلیہ کو وسائل دیں گے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس نے تمام نتائج صرف 187 دنوں میں دیے، فیملی مقدمات طاقتور لوگوں کے نہیں ہوتے، 20 اضلاع میں کوئی سول اور فیملی اپیل زیرالتواء نہیں، منشیات کے 23 اضلاع میں کوئی زیرالتواء مقدمات نہیں، ماڈل کورٹس کی وجہ سے 116 اضلاع میں سے 17 میں کوئی قتل کا مقدمہ زیر التواء نہیں، تمام اپیلوں کے قانون کے مطابق فیصلے کیے گئے، تمام اپیلیں ناتواں لوگوں کی ہیں طاقتور اور کمزور میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔