امریکا پاکستان کو سول نیوکلیئرٹیکنالوجی دے، تاجر و صنعتکار، نواز اوباما ملاقات خوش آئند قرار

بزنس رپورٹر / اے پی پی  جمعرات 24 اکتوبر 2013
امریکی مارکیٹ رسائی کیلیے اقدامات تیزکرنا ہوں گے، واشنگٹن کے ذریعے غیرملکی قرضے معاف کرائے جائیں، صنعتکارو تاجر۔ فوٹو : فائل

امریکی مارکیٹ رسائی کیلیے اقدامات تیزکرنا ہوں گے، واشنگٹن کے ذریعے غیرملکی قرضے معاف کرائے جائیں، صنعتکارو تاجر۔ فوٹو : فائل

کراچی / لاہور:  تاجر اور صنعتکار برادری نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف اور امریکی صدر بارک اوباما کی ملاقات سے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے، اگر امریکا پاکستان کو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی فراہم کردے تو توانائی بحران دور ہونے میں مدد مل سکتی ہے، امریکا کی تجارتی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے، وزیراعظم نے بڑی جرات سے امریکا سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا جس سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آ سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کاروباری برادری کے رہنما ایس ایم منیر، میاں زاہد حسین، کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر، لاہور چیمبر کے صدر سہیل لاشاری، سابق سینئر نائب صدر عبدالباسط، پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین آغا سیدین اور لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن خواجہ خاور رشیدنے اپنے ردعمل میں کیا۔

لاہور چیمبر کے صدر سہیل لاشاری نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ پاکستان میں دہشت گردی،توانائی بحران اور بھارت سے تعلقات کے حوالے سے اپنا بھرپور موقف پیش کیا۔ لاہور چیمبر حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات کے پاکستان کی معیشت اور صنعت و تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر عبدالباسط نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ کے باعث 45 ہزار پاکستانی شہید ہوئے اور 100 ارب ڈالر کا معیشت کو نقصان پہنچا۔

لیکن امریکا نے اس کے بدلے میں گزشتہ 10برس میں صرف 25 ارب ڈالر امداد دی، پاکستان کو امریکا اب اسی صورت میں فائدہ پہنچ سکتا ہے اگر وہ پاکستان کے 72 ارب ڈالر کے قرضے معاف کرانے میں اپنا کردار ادا کرے اور ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کرے، امریکا پاکستان سے اپنی فوجوں اور سازوسامان کو محفوظ طریقے سے نکالنا چاہتا ہے جس کے لیے اسے پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے لہٰذا حکومت کے لیے یہ بڑا سنہری موقع ہے کہ وہ امریکا سے اپنی شرائط تسلیم کرائے۔

پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین آغا سیدین نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف اور امریکی صدر کی ملاقات سے دنیا پر ایک مثبت تاثر جائے گا لیکن اس ملاقات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہو سکا جس کی قوم توقع کر رہی تھی، ہم امریکا سے امداد بھی لے رہے ہیں اور ٹریڈ کی بات بھی کرتے ہیں لیکن پہلے ہمیں اپنا گھر درست کرنا پڑے گا، جب بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو جائے اور پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ جائے تو ہماری صنعتیں اپنی اشیا کیسے برآمد کر سکتی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ امریکا سے توانائی کے بحران کو دور کرنے کیلیے نیوکلیئر سول ٹیکنالوجی کی فراہمی کا معاہدہ کرے۔ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن خواجہ خاور رشید نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی امریکی صدر سے ملاقات سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔

امریکی منڈیوں تک رسائی سے برآمدات بڑھیں گی، فوجی اور سویلین امداد میں اضافہ ہو گا، ڈرون حملے بند کرانے کے دو ٹوک مطالبے سے امریکا پر واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا، وزیراعظم اور امریکی صدر کی ملاقات سے پاکستان کے امریکا سے تجارتی تعلقات مستحکم ہوں گے اور مزید امریکی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ امریکا پاکستان کو امدادکے بجائے پا کستانی مصنوعات کو مارکیٹ رسائی یقینی بنانے کیلیے اقدامات کوتیز کرے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تاجر و صنعت کاربرادری کوقوی امید ہے کہ نوازشریف کے دورہ امریکا کے مثبت نتائج برآمد ہونگے اور ملک معاشی بحران سے نکل جائیگا۔ کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف اور امریکی صدر اوباماکی ملاقات خوش آئندہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور صنعتکاری کا عمل تیز ہو گا اور روزگارکے نئے ذرائع پیدا ہونگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔