پنجاب اسمبلی کی ریکارڈ قانون سازی، 9 بل منظور کرلئے

ویب ڈیسک  بدھ 20 نومبر 2019
اپوزیشن نے بلوں کی منظوری کے طریق کار  پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیدیا (فوٹو: فائل)

اپوزیشن نے بلوں کی منظوری کے طریق کار پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیدیا (فوٹو: فائل)

لاہور: پنجاب اسمبلی نے  کم از کم اجرت اور واٹر بل سمیت 9 مسودات قوانین کی منظوری دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر چوہدری پرویزالٰہی کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس 9 مسودات قوانین کی منظوری دی گئی، ایوان نے منظور کئے گئے قوانین میں واٹربل پنجاب 2019، مسودہ قانون ( ہسپتال اور ڈسپنسریاں) ختم اور بند کی گئی فسیلیٹیز پنجاب 2019، مسودہ قانون (ترمیم ) ریگولرائزیشن آف سروس پنجاب 2019، مسودہ قانون (ترمیم ) سوشل سیکیورٹی برائے صوبائی ملازمین 2019، مسودہ قانون کھال پنچائیت پنجاب 2019 شامل ہیں۔

ایوان میں مسودہ قانون ورکرز ویلفیئر فنڈ پنجاب2019، مسودہ قانون (ترمیم) آب پاک اتھارٹی ، مسودہ قانون کم از کم اجرت پنجاب 2019 اور مسودہ قانون راولپنڈی خواتین یونیورسٹی راولپنڈی 2019 کی بھی منظوری دے دی گئی۔

ایوان میں مقامی حکومت پنجاب کاترمیمی آرڈیننس متعارف کروا دیا گیا، پوسٹ الیکشن ریو 2018 کی سالانہ رپورٹ بھی ایوان میں ایوان سے منظور ہونے والے مسودات کے مطابق مختلف محکموں کے قوانین میں ترمیم کر دی گئی۔

واٹر بل کے مسودہ قانون کے تحت منرل واٹر کمپنیز پر پانی کے استعمال پر ٹیکس عائد کرنے کے لئے قانون سازی کر دی گئی ، مزدور کی کم سے کم اجرت کرنے کا اختیار پنجاب حکومت کو حاصل ہو گیا ہے، کنٹریکٹ ملازمین کو چار سال کی بجائے تین سال بعد مستقل کیا جاسکے گا، جب کہ پانی کی چوری روکنے کے لئے کھل پنچائت بل کے تحت باقاعدہ قانون سازی کردی گئی۔

دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے احتجاجاً ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا گیا، اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ  حکومت ماورائے قانون اقدامات کررہی ہے، بعض مسودات کی نہ قائمہ کمیٹی اور نہ کسی اسپیشل کمیٹی سے منظوری لی گئی ، بعض ایسے محکموں کے حوالے سے بھی بل منظور کروا لئے گئے جن کی قائمہ کمیٹیاں ہی تشکیل نہیں پاسکیں، ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔