- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
ڈارک ویب بدفعلی وڈیوز معاملہ بین الاقوامی جرم کی شکل اختیار کرگیا
راولپنڈی: پولیس نے کم عمر بچوں کے ساتھ بدفعلی کرکے وڈیوز و تصاویر بنا کر مبینہ طور پرڈارک ویب پے نشر کرنے والے گینگ کے سرغنہ سہیل ایاز عرف علی کیس کی تفتیش کا دائرہ خیبر پختون خوا تک وسیع کرتے ہوئے پشاور میں ملزم کے زیر استعمال رہائش گاہوں پر چھاپے مارے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ روات کے علاقے سے پولیس نے سہیل ایاز عرف علی نامی ملزم کو گرفتار کرکے قہوہ فروخت کرنے والے معصوم بچے کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تو پولیس کے مطابق ملزم کے حوالے سے انکشاف ہوا کہ ملزم برطانیہ اور اٹلی میں بچوں سے زیادتی اور وڈیو بنا کر ڈارک ویب کو مہیا کرنے کے الزام میں سزا پاکر جیل کاٹ چکا ہے اور ڈی پورٹ کیاگیا ، ابتدائی تفتیش میں 30 بچوں سے زیادتی اور وڈیو بنانے کا اعتراف کرچکا ہے، ملزم انتہائی اعلی تعلیم یافتہ پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈاکاوٹنٹ، کے پی حکومت اور عالمی ادرے کے تحت چلائے جانے والے پروگرام میں مالی معاملات میں کنسلٹینسی فراہم کرکے ماہانہ 3 لاکھ روپے تنخواہ کماتا ہے، بیوی اور بچے ملزم سے علیحدہ ہوچکے ہیں۔
مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے پیرودھائی کے علاقے سے ملزم کے خرم کالا نامی ساتھی کو گرفتار کرکے کھنہ کے رہائشی ایک مزید بارہ سالہ بچے کا سراغ لگایا اور اس وقت تک متاثرہ بچوں کے حوالے سے ملزم کے خلاف 3 الگ الگ مقدمات درج ہوچکے ہیں جن کی تفتیش پولیس کی 8 رکنی ٹیم کررہی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تفتیش کے دوران پولیس کی ایک ٹیم نے باقاعدہ مجاز اتھارٹی سے اجازت سے ملزم کو ہمراہ لے کر پشاور میں اس کی خفیہ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، جہاں سے پولیس ٹیم نے چند اہم شواہد بھی حاصل کیے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم واردات کے دوران استعمال ہونے والی منشیات جہاں سے حاصل کرتا ان کا بھی پتہ لگا کر انہیں بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے اور تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم کا گروہ خیبر پختون خوا میں حیات آباد اور محلقہ علاقوں جب کہ راولپنڈی میں مزکورہ سوسائٹی اور پیرودھائی وغیرہ کے علاقوں کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتا تھا۔ پولیس ٹیم نے تفتیش کے دوران کردار سامنے آنے پر پشاور میں 2 ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن پولیس کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
ادھر پولیس کو یہ بھی پتہ چلا کہ ملزم سہیل ایاز برطانیہ ، اٹلی اور دیگر ممالک میں رہا ہے، 2005 سے 2007 کے دوران ایک عالمی ادارے کے پروگرام سے منسلک ہوکر افغانستان میں بھی تعینات رہا اور افغانستان میں اس کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ملزم کی جانب سے زبردستی کانشانہ بنایا جانے والا دوسرا 12 سالہ بچہ گزشتہ دو دنوں سے اپنے گھر سے پراسرار طور پر ایک مرتبہ پھر لاپتہ ہوگیا اس حوالے سے اس کے لواحقین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو بچے کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے رجوع کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔