- کراچی؛ آنکھوں پر پٹیاں، ہاتھ پشت پر بندھے 2 افراد کی لاشیں برآمد
- سانحہ 9 مئی کے آخری 19 ملزمان کی ضمانتیں بھی منظور
- بلوچستان سے کراچی منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- امریکا کی پاکستان میں چینی انجینئرز پر خود کش حملے کی مذمت
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم، بلند ترین سطح کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونا آج بھی مہنگا ہوگیا
- مینجمنٹ تبدیلی؛ پی سی بی کے ایک اور ڈائریکٹر مستعفیٰ
- پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتے؛ امریکا
- عثمان خان نے ملک کی نمائندگی کیلئے پیسوں کو چھوڑ دیا
- شانگلہ حملہ؛ چائنیز کا 12 گاڑیوں کا قافلہ فول پروف سکیورٹی میں تھا، پولیس
- ججز کے خط کے بعد عمران خان کیخلاف فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی،بیرسٹر گوہر
- ہائیکورٹ ججز کا خط؛ انکوائری کمیشن تشکیل کیلیے درخواست سپریم کورٹ میں دائر
- بشریٰ بی بی کو کچھ ہوا تو ذمے دار شہباز شریف و مریم نواز ہونگے، بیرسٹر سیف
- پختونخوا؛ مخصوص نشستوں کے ارکان سے حلف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس؛ سینیٹر شبلی فراز کی عبوری ضمانت منظور
- کراچی میں ایس ایچ او تعیناتی کے لیے ٹیسٹ پاس سسٹم فعال
- این اے 148 سے سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی برقرار
- وزیراعظم کی زیر صدارت سیکیورٹی صورتحال پر اہم اجلاس، آرمی چیف کی بھی شرکت
- ریلوے کی آمدن 60ارب تک پہنچ گئی، تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ختم
- اذلان شاہ ہاکی کپ؛ ٹورنامنٹ کے ڈراز کا اعلان ہوگیا
بھارت میں کشمیر سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ پر خاتون پروفیسر اور شوہر پر مقدمہ
نئی دہلی: بھارتی پولیس نے علی گڑھ یونی ورسٹی کی خاتون پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر سے متعلق پوسٹ کرنے پر مقدمہ درج کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ یونی ورسٹی کی پروفیسر ہما پروین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نہایت معمولی سے پوسٹ کرتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا، لیکن نام نہاد سیکولر و جمہوری ملک میں پولیس اور ہندو انتہا پسندوں کو یہ بات ایک آنکھ نہ بھائی۔
علی گڑھ یونی ورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی پی ایچ ڈی پروفیسر ہما پروین نے لکھا تھا کہ ’سچ میں رابطہ ٹوٹ جانا کتنا خطرناک اور دکھ بھرا ہوتا ہے چاہے چندریان ہو یا کشمیر‘۔
بھارت نے گزشتہ دنوں چندریان کے نام سے چاند پر خلائی مشن بھیجا تھا جس کے چاند پر اترنے سے چند لمحوں قبل رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔ ہما پروین نے اسی کا موازنہ کشمیر سے کیا۔
34 سالہ ہما پروین کے شوہر نعیم شوکت کشمیری صحافی ہیں جو 5 اگست کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے وقت کشمیر میں تھے اور دونوں میاں بیوی کا ایک دوسرے سے رابطہ کافی عرصے تک منقطع رہا۔
ہندو مہاسبھا کے رہنما اشوک پانڈے نے پروفیسر کے خلاف فوج کے مورال اور ملک کی سلامتی کو نقصان کے الزام میں مقدمہ درج کرادیا۔
دوسری جانب ہما پروین نے اپنے موقف میں کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر پہلے سے موجود پوسٹ شیئر کرائی تھیں جن میں مشہور شاعر راحت اندوری اور گاندھی کی جمہوریت اور اختلاف رائے کے احترام کے اقوال شامل ہیں۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت کا لاک ڈاؤن 109 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔ کشمیر میں سیکڑوں گرفتاریوں کا اعتراف کرتے ہوئے بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں تحریری جواب میں کہا کہ تین ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں 5 ہزار 161 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کی دل دہلا دینےوالی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور کشمیری شہریوں کے قتل عام سے1لاکھ 7ہزار780بچے یتیم ہوئے، 2016سے2018کےدرمیان پیلٹ گنوں سےایک ہزار253افراد نابینا ہوگئے۔
وادی میں بڑی تعداد میں شہادتوں کی وجہ سے انتظامیہ نےڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنابندکردیے ہیں، علاقے میں میڈیکل سپلائی کافقدان ہے اور اہم سڑکوں پررکاوٹوں کی وجہ سےاسپتالوں تک لوگوں کاپہنچنامشکل ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔