غذائی ضروریات سے 6 گنا زائد استعداد رکھنے والی فلور ملز معیشت پر بوجھ

رضوان آصف  جمعـء 22 نومبر 2019
زیادہ تر آٹا افغانستان جاتا تھا وہاں اب روسی ریاستوں کی اجارہ داری، زیرو ریٹ پر گندم درآمد کر کے آٹا بنا کر برآمد کرنے دیا جائے، فلور ملز۔ فوٹو: فائل

زیادہ تر آٹا افغانستان جاتا تھا وہاں اب روسی ریاستوں کی اجارہ داری، زیرو ریٹ پر گندم درآمد کر کے آٹا بنا کر برآمد کرنے دیا جائے، فلور ملز۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  پاکستان کی مجموعی غذائی ضروریات سے 6گنا زائد استعداد رکھنے والی 425 ارب روپے حجم کی فلورملنگ انڈسٹری معیشت پر بوجھ بنتی جا رہی ہے۔

1700 میں سے 500 کے لگ بھگ فلورملز غیر فعال ہو چکی ہیں۔ پاکستان کی یومیہ آٹا ضروریات 23 لاکھ تھیلے کے لگ بھگ ہیں جبکہ اس وقت ملک بھر میں قائم 1700سے زائد فلورملز کی گندم پسائی کی یومیہ استعداد 1 کروڑ30 لاکھ تھیلے سے زائد ہے جو کہ ایشیائی ممالک کی مجموعی آٹا ضروریات کی تکمیل کیلیے کافی ہے۔

پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے مطالبات کے باوجود ماضی اور موجودہ حکومتیں نئی فلورملز کے قیام پر پابندی عائد کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں افغانستان کو آٹے کی بڑی مقدار میں ترسیل اور گزشتہ پانچ برس میں سرکاری گندم کوٹہ کی خریدو فروخت میں نمایاں منافع کی وجہ سے فلورملز کے قیام میں بلا جواز اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت پنجاب میں 984  فلور ملز ہیں جبکہ ان میں نصب رولر باڈیوں کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ ہے اور ان میں سے 754 فلور ملز سرکاری گندم کوٹہ حاصل کر رہی ہیں،سندھ میں فلورملز کی مجموعی تعداد 350 ہے لیکن ان میں سے فعال فلورملز کی تعداد 160 کے لگ بھگ ہے۔

خیبر پختونخواہ میں سے 70 فلورملز کے مالکان نے وہاں سے ملیں اکھاڑ کر پنجاب میں نصب کر لی ہیں اور اس وقت خیبر پختونخواہ میں 230 کے قریب ملیں موجود ہیں لیکن ان میں سے 130 ملیں سرکاری کوٹہ حاصل کر رہی ہیں،بلوچستان کی 44 میں سے 20 ملیں فعال ہیں۔ملک بھر میں قائم فعال اور غیر فعال فلورملز کی یومیہ آٹا تیار کرنے کی استعداد 3 لاکھ ٹن یعنی 1 کروڑ15 لاکھ تھیلا بیس کلو والا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔