- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
3 سال گزر گئے، اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وی سی اجمل خان بازیاب نہ ہوسکے
پشاور: 7 ستمبر2010 کو اغوا ہونیوالے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کی بازیابی کیلیے حکومتی سطح پرموثراقدامات نہ ہونے کے باعث انکی بازیابی معمہ بنکررہ گئی ہے۔
یہاںتک کہ مغوعی وائس چانسلرکے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان کے قریبی رشتے دارہونے کے باوجودبھی سابقہ صوبائی حکومت اپنابھرپورکردارادانہ کرسکی۔7 ستمبرکی صبح 9 بجے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلراپنے گھرسے سرکاری گاڑی A-9450 میںاپنے ڈرائیورمحب اللہ کیساتھ یونیورسٹی جارہے تھے کہ اس دوران 1986 ماڈل کی ایک سفیدرنگ کی گاڑی میںبیٹھے 3 مسلح افراد نے وائس چانسلراوران کے ڈرائیورکو اغوا کر لیا ، جسکے بعدعینی شاہدین کے مطابق اغوا کار انہیںخیبرایجنسی کی جانب لے گئے۔اجمل خان کے اغوا کے بعدانکی طالبان کیساتھ کئی ویڈیو پیغامات بھی نشر ہوئے جن میں طالبان نے انکی رہائی کے بدلے میں اپنے کچھ مطالبات رکھے اوران ویڈیو پیغامات میںاجمل خان کی جانب سے حکومت سے کئی بار درخواست بھی کی گئی مگرگزشتہ حکومت انہیںرہائی نہ دلواسکی ۔
جب کہ دوسری جانب اغواکاروںنے تقریبا2سال کے بعدوی سی اجمل خان کے ڈرائیورمحب اللہ کو رہاکردیاجس کے بعدمحب اللہ نے واپس آ کراسلامیہ کالج یونیورسٹی میںاپنی ڈیوٹی دوبارہ سے شروع کردی۔ اجمل خان اپنے دور اغوا میں ہی ملازمت سے ریٹائرڈہو گے جسکے بعدسابقہ حکومت نے انکے خاندان پریہ احسان کیاکہ انکی ریٹائر منٹ میںمزید3 سال کی توسیع کردی۔ اجمل خان کی بازیابی کے حوالے سے گورنر خیبرپختونخوا انجینئر شوکت اللہ نے گومل زام ڈیم کے مغویوںکی بازیابی کے بعد میڈیا کیساتھ بات چیت کے دوران کہاتھاکہ جلدمغوعی وائس چانسلراجمل خان بھی باز یاب ہوجائیں گے اوران کی بازیابی کے حوالے سے حکومت قبائلی رواج کے مطابق اقدامات اٹھارہی ہیںتاہم اس کے باوجود تاحال مغوعی وائس چانسلر اجمل خان کاخاندان انکی واپسی کی جانب نظریں لگائے بیٹھاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔