سپریم کورٹ میں سابق خاتون جج کا انوکھا کیس

ویب ڈیسک  جمعـء 22 نومبر 2019
 جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی: فوٹو: فائل

 جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی: فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق خاتون جج کے انوکھے کیس کی سماعت ہوئی تاہم ان کے کیس سے متعلق درخواست کو عدالت کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں سابق خاتون ایڈیشنل سیشن جج کی محکمانہ امتحان کا پانچویں بارموقع دینے سے متعلق جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران وکیل درخواست گزارنے کہا کہ خاتون کو2013 میں ایڈیشنل سیشن جج تعینات کیا گیا، لاہورہائی کورٹ کے حکم پر محکمانہ امتحان ہوا۔ ریحانہ نوازچاربارمحکمانہ امتحان دینے کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکیں، پہلے پرچے میں ریحانہ نوازکسی ایک پرچے میں بهی کامیاب نہیں ہوسکیں، دوسری کوشش میں یہ چارپرچوں میں فیل اور تین میں کامیاب ہوئیں، تیسری باردوبارہ یہ تمام پرچوں میں فیل ہوگئیں جب کہ چوتهی اورآخری بارریحانہ نواز نے سوائے ایک کے تمام پرچے پاس کرلیے اورقانون کے مطابق ان امتحانات کو دو سال کے اندر ہونا تها جبکہ یہ 13 ماہ کے اندر لیے گئے۔

وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ ریحانہ نوازنے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کومعاملہ خود سننے کی استدعا کی جو مسترد ہوگئی، انہیں ملازمت اختیارکرنے کے چارسال بعد 2017 میں نوکری سے نکال دیا گیا، درخواست گزارنے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دی تاہم لاہورہائی کورٹ نے امتحان کے لیے پانچواں موقع دینے کی درخواست خارج کردی۔

جسٹس گلزاراحمد نے استفسارکیا کہ اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں، جس پروکیل نے کہا کہ پہلے امتحان سے ایک روز قبل ریحانہ نواز کے والد کا انتقال ہوگیا، دوسرے امتحان کے وقت یہ خود حاملہ تهیں، تیسرے امتحان کے وقت ان کی والدہ بیمارتهیں جب کہ چوتهے امتحان سے قبل ان کے سسر کا انتقال ہوگیا تها۔

جسٹس گلزارنے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو پانچواں موقع کیسے دے دیں ہمارے سامنے تو کچھ ہے ہی نہیں، جس کے بعد عدالت نے پانچویں امتحان کا موقع دینے کی درخواست مسترد کردی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔