- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
سپریم کورٹ میں سابق خاتون جج کا انوکھا کیس
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق خاتون جج کے انوکھے کیس کی سماعت ہوئی تاہم ان کے کیس سے متعلق درخواست کو عدالت کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں سابق خاتون ایڈیشنل سیشن جج کی محکمانہ امتحان کا پانچویں بارموقع دینے سے متعلق جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل درخواست گزارنے کہا کہ خاتون کو2013 میں ایڈیشنل سیشن جج تعینات کیا گیا، لاہورہائی کورٹ کے حکم پر محکمانہ امتحان ہوا۔ ریحانہ نوازچاربارمحکمانہ امتحان دینے کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکیں، پہلے پرچے میں ریحانہ نوازکسی ایک پرچے میں بهی کامیاب نہیں ہوسکیں، دوسری کوشش میں یہ چارپرچوں میں فیل اور تین میں کامیاب ہوئیں، تیسری باردوبارہ یہ تمام پرچوں میں فیل ہوگئیں جب کہ چوتهی اورآخری بارریحانہ نواز نے سوائے ایک کے تمام پرچے پاس کرلیے اورقانون کے مطابق ان امتحانات کو دو سال کے اندر ہونا تها جبکہ یہ 13 ماہ کے اندر لیے گئے۔
وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ ریحانہ نوازنے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کومعاملہ خود سننے کی استدعا کی جو مسترد ہوگئی، انہیں ملازمت اختیارکرنے کے چارسال بعد 2017 میں نوکری سے نکال دیا گیا، درخواست گزارنے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دی تاہم لاہورہائی کورٹ نے امتحان کے لیے پانچواں موقع دینے کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس گلزاراحمد نے استفسارکیا کہ اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں، جس پروکیل نے کہا کہ پہلے امتحان سے ایک روز قبل ریحانہ نواز کے والد کا انتقال ہوگیا، دوسرے امتحان کے وقت یہ خود حاملہ تهیں، تیسرے امتحان کے وقت ان کی والدہ بیمارتهیں جب کہ چوتهے امتحان سے قبل ان کے سسر کا انتقال ہوگیا تها۔
جسٹس گلزارنے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو پانچواں موقع کیسے دے دیں ہمارے سامنے تو کچھ ہے ہی نہیں، جس کے بعد عدالت نے پانچویں امتحان کا موقع دینے کی درخواست مسترد کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔