- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
سپریم کورٹ کا سندھ میں 27 نومبر، پنجاب اور بلوچستان میں 7 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں 27 نومبر جب کہ پنجاب اور بلوچستان میں 7 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے، دوسری جانب وفاق اور صوبہ خیبر پختونخوا میں انتخابات کرانے کا فیصلہ 4 نومبر کو کیا جائے گا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ صوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان نے بلدیاتی انتخابات کے لئے جو تاریخ دی ہے اسی پر انتخابات کرائے جائیں، انہوں نے واضح کیا کہ یہ آئینی حکم ہے جس پر عمل میں الیکشن کمیشن کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔
سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے بلدیاتی انتخاابت کرانے کی کوئی تاریخ کیوں نہیں دی، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت انتخابات کے معاملے پر اپنا ہوم ورک جلد مکمل کرلے گی جبکہ وفاقی سطح پر یہ معاملہ وزیر اعظم کے پاس ہے جس پر چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ صوبے اور وفاق میں ان ہی تاریخوں میں بلدیاتی الیکشن ہونے کی یقین دہانی کراسکتے ہیں جس کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 140 اے مبہم ہے، عدالت اس کی تشریح کردے تو توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار مل جائے گا۔
اٹارنی جنرل کے جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر ہوتی ہے، آئین کے آرٹیکل پر نہیں، آپ ابہام دور کرنے کے لیے صدارتی ریفرنس لے آئیں، ایگزیکٹو نے آئینی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوتا ہے اس کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہ کرانا سمجھ سے بالاتر ہے، اس کے بعد کیس کی کارروائی 4 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔