وزارت سے محروم محکمہ اسکول ایجوکیشن میں بے ضابطگیاں عروج پر

صفدر رضوی  اتوار 24 نومبر 2019
افسران سندھ سیکریٹریٹ میں دفتری امور انجام دے رہے ہیں، الاؤنسز ’پرائمری ڈیوٹی اسپیس ‘ پر کام کا لینگے جہاں یہ موجود ہی نہیں ہوتے۔ فوٹو: فائل

افسران سندھ سیکریٹریٹ میں دفتری امور انجام دے رہے ہیں، الاؤنسز ’پرائمری ڈیوٹی اسپیس ‘ پر کام کا لینگے جہاں یہ موجود ہی نہیں ہوتے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ کے سب سے بڑے اوراہم ترین ڈپارٹمنٹ محکمہ اسکول ایجوکیشن کو وزارت سے محروم ہوئے ساڑھے 3 ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے۔

سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احسان منگی نے حال ہی میں کچھ ایسی تعیناتیاں کی ہیں جن سے ایک جانب عوام کے ٹیکس سے جمع ہونے والا پیسے کوالاؤنسز کے نام پر ضائع کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب من پسند یا سفارشی افسران کونوازنے سے محکمہ کی کارکردگی یا انتظامی امور کی رفتارشدید متاثر ہورہی ہے۔

سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احسان منگی نے گریڈ 17 اور 18 میں اسکول ایجوکیشن کراچی میں کئی ایسے پی ایس ایس افسران کی تقرریوں کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں جو ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن پرائمری اور ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن ایلیمنٹری سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری میں جوائننگ دے کرتنخواہوں کے علاوہ اضافی الاؤنسز کی مد میں 75ہزارسے سوالاکھ روپے ماہانہ کی رقم توحاصل کریں گے تاہم ’’سیکشن آفیسر‘‘کی حیثیت سے انھیں سندھ سیکریٹریٹ میں قائم محکمہ اسکول ایجوکیشن کے مختلف سیکشنزمیں ایڈیشنل چارج بھی دے دیاگیا ہے۔

یہ افسران اب محکمہ اسکول ایجوکیشن میں اپنے متعلقہ سیکشن سنبھالتے ہوئے دفتری اموروہیں انجام دیناشروع ہوگئے ہیں جبکہ انھیں الاؤنسزان کی ’’پرائمری ڈیوٹی اسپیس‘‘ ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشنزمیں کام کرنے کا دیا جائے گاجہاں عملی طورپریہ افسران موجودہی نہیں ہیں، واضح رہے کہ اس سے قبل یہ مثال محدودپیمانے پر مگرمنفرد نوعیت میں موجود ہے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن پرائمری میں گریڈ 19کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے تعلیم تعینات ہیں۔ یہ تینوں ایڈیشنل سیکریٹری ڈائریکٹوریٹ میں ایڈیشنل سیکریٹری کی حیثیت سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک ماہانہ الاؤنس علاوہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں تاہم ڈائریکٹوریٹ یااس کے ماتحت اداروں کی شکل خال خال ہی دیکھتے ہیں کیونکہ اگریہ ڈائریکٹوریٹ میں اپنی فزیکل پوسٹنگ کی جگہ پر کام کریں توانھیں ڈائریکٹرکے ماتحت کام کرنا اورانھیں جوابدہ ہوناپڑے گا لہذایہ افسران عموماً سندھ سیکریٹریٹ میں قائم محکمہ اسکول ایجوکیشن میں اپنی دوسری پوسٹنگ کی جگہ پر موجود رہتے ہیں۔

اگریہ افسران کبھی ڈائریکٹوریٹ میں موجودہوں توڈائریکٹراسکول ایجوکیشن کے ماتحت ہوتے ہیں تاہم جب یہ افسران سیکریٹریٹ میں بحیثیت ایڈیشنل سیکریٹری موجودہوں توخود ڈائریکٹر اسکولز ان کے ماتحت ہوتے اوران کے احکامات وہدایت پرعمل کرتے ہیں۔ ان افسران میں گریڈ 19 کی ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم تحسین فاطمہ ڈی او سینٹرل پرائمری اسکول ہیں۔

اسی طرح گریڈ 19کے ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم شمس الدین ڈپٹی ڈائریکٹرپرائمری ایجوکیشن ’’کوکریکلولم ایکٹیویٹیز‘‘ہیں، مزید براں گریڈ 19 کے ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم برائے قانون منصورراجپوت ڈپٹی ڈائریکٹرپرائمری ایجوکیشن (پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ )بھی ہیں۔

تینوں افسران کوبظاہرڈائریکٹوریٹ میں کام کرنے کی مد میں ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے الاؤنس ملتا ہے، ابھی یہ صورتحال برقرارتھی کہ حال ہی میں حکومت سندھ سے منظوری حاصل کرتے ہوئے سیکریٹری تعلیم احسان منگی کی جانب سے مختلف نوٹیفکیشنزسامنے آئے ہیں جس میں گریڈ 17کے افسران کی ڈائریکٹوریٹ پرائمری اسکولز کراچی اور ڈائریکٹوریٹ ایلیمنٹری سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری اسکولز کراچی میں تقرریاں توکردی گئی ہیں، تاہم ساتھ ہی ساتھ ان تمام افسران کومحکمہ اسکول ایجوکیشن کے مختلف سیکشنزمیں سیکشن افسرکے اضافی چارج تھمادیے گئے ہیں۔

ان سیکشنز میں ایجوکیشن ورکس،جی اوڈی ڈی او، جوڈیشل، بجٹ اینڈ فنانس اورپلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سمیت کچھ اور سیکشنزشامل ہیں۔ یہ تمام افسران بظاہر ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن میں اپنی تقرریوں کے عوض 75 ہزارروپے ماہانہ الاؤنس علاوہ تنخواہ حاصل کریں گے۔

بات صرف ان افسران کی تعیناتیوں اورالاؤنس پرہی ختم نہیں ہوگی بلکہ ڈائکٹوریٹ میں ان افسران کے دفتری اموران کاماتحت عملہ انجام دے گاجومحض تنخواہوں پر کام کررہاہے، ان افسران میں گریڈ 17کے پی ایس ایس افسرآصف علی کورائی کو صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول منیجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرفیمیل (پرائمری) صدر ٹاؤن کراچی تعینات کردیاہے جبکہ انھیں محکمہ اسکول ایجوکیشن کے (ایجوکیشن ورکس)میں سیکشن آفیسرکااضافی چارج بھی دیاگیاہے۔

گریڈ 17کے پی ایس ایس افسر خورشیداحمد کو صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول منیجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرمیل (سیکنڈری)نیوکراچی تعینات کیاگیاہے جبکہ وہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے سیکشن ون میں سیکشن آفیسرکی اسامی پر بھی کام کریں گے، گریڈ 17کے پی ایس ایس افسرعبدالنبی بھٹوکو صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول مینجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرمیل (ایلیمنٹری سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری)گلشن اقبال تعینات کیاگیاہے جبکہ اس اسامی پر محض ایک چارج کے ساتھ کام کرنے والے افسرمحمد طاہر کا تبادلہ کردیاگیاہے۔

ادھرعبدالنبی بھٹوکوسیکشن آفیسر(جی اوڈی ڈی او)کابھی اضافی چارج دیاگیاہے، گریڈ 17کے پی ایس ایس افسرشکیل احمد راناکو صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول مینجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرمیل (ایلیمنٹری سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری) ملیرٹاؤن تعینات کیاگیاہے جبکہ یہاں محض اسی اسامی پر کام کرنے والے افسراسداﷲ نورانی کوڈپارٹمنٹ میں رپورٹ کرادیاگیاہے جبکہ تعینات کیے گئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسر(ٹی ای او)شکیل رانا محکمہ اسکول ایجوکیشن میں سیکشن آفیسر جوڈیشل ون کاچارج بھی اپنے پاس رکھیں گے۔

گریڈ 17 کے پی ایس ایس افسرسیدذاکرعلی شاہ کوصوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول منیجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرمیل (پرائمری) کیماڑی ٹاؤن تعینات کیاگیاہے جبکہ وہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں بحیثیت سیکشن افسر(بجٹ اینڈ فنانس) بھی کام کریں گے، گریڈ 17کے پی ایس ایس افسراسد اﷲکھوکھرکوصوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اسکول منیجمنٹ کیڈرمیں جوائننگ کی اجازت دیتے ہوئے تعلقہ ایجوکیشن آفیسرمیل (پرائمری) گلشن اقبال تعینات کیا گیا ہے جبکہ وہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں بحیثیت سیکشن افسر (پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ) بھی کام کریں گے۔

یادرہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ماضی کے وزرائے تعلیم کی نسبت بہتر اور پالیسی فریم ورک کوسامنے رکھتے ہوئے کام کرنے والے وزیر تعلیم سردارعلی شاہ سے 5 اگست 2019 کوان کاقلمدان واپس لے لیاتھااورساڑھے 3 ماہ بعدبھی یہ وزارت خالی ہے اوروزارت تعلیم سندھ کاقلمدان خودوزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کے پاس ہے۔

سردارشاہ سے قلمدان واپس لینے کے کچھ عرصے پعدسیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ قاضی شاہد پرویزبھی تبدیل کردیے گئے اورمحکمہ کاچارج ایک دوسرے افسراحسان منگی کوملاجس کے بعد سے یہ ہی واضح نہیں ہے کہ محکمہ کس زاویے کی جانب جارہا ہے اورافسران کیاکرناچاہتے ہیں۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ایک ادارہ ریفارم سپورٹ یونٹ مقررہ مدت گزرنے کے باوجود سندھ کے سرکاری اسکولوں کی اسکول شماری رپورٹ annual census reportجاری ہی نہیں کر سکاہے جبکہ اسی رپورٹ کی بنیادپرمحکمہ اسکول ایجوکیشن اپنی پالیسیاں مرتب کرتاہے۔

علاوہ ازیں وزیرتعلیم سندھ کی عدم تقرری کے دوران اضافی الاؤنسزکے لیے افسران کاڈائریکٹوریٹ اسکولزپرائمری اورسیکنڈری میں تقررکرنے اورانھیں سیکشن آفیسرزکے طورپراسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں بھی تعینات کرنے کے معاملے پر’’ایکسپریس‘‘ نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ احسان منگی سے رابطے کی مسلسل کوشش کی، انھیں کئی بارفون کال کی اورایس ایم ایس اورووٹس ایپ پر پیغام بھی بھیجاتاہم وہ کسی بھی رابطے سے گریز کرتے رہے جس کے سبب اس معاملے پر محکمہ اسکول ایجوکیشن کا موقف سامنے نہیں آ سکا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔