فن اورفنکاروں کو سرحدوں میں تقسیم کرنا درست نہیں، ہری ہرن

قیصر افتخار  ہفتہ 26 اکتوبر 2013
زبیدہ خانم اورمناڈے کی خدمات بیان کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے،انٹرویو۔ فوٹو: فائل

زبیدہ خانم اورمناڈے کی خدمات بیان کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے،انٹرویو۔ فوٹو: فائل

لاہور: بھارت کے معروف غزل گائیک ہری ہرن نے کہا ہے کہ میوزک کسی سرحد کامحتاج نہیں ہے، پاکستان میں بھارت اورپاکستان کے مہان گائیکوں کوقدرکی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔

غزل لیجنڈ استاد مہدی حسن مرحوم، استاد غلام علی ، ریشماں جی،  استاد نصرت فتح علی خاں مرحوم سمیت دیگرکے چاہنے والوںکی بڑی تعداد بھارت میںہے، اسی طرح لیجنڈ لتا منگیشکر، آشا بھوسلے،  محمد رفیع مرحوم، آنجہانی کشورکمار اورجگجیت سنگھ  کے میوزک کو پسند کرنے والے پاکستان میں موجود ہیں۔ اسی لیے فن اورفنکاروںکو سرحدوں میں تقسیم کرنا درست نہیں۔ ان خیالات کااظہار ہری ہرن نے گزشتہ روز ممبئی سے فون پر’’نمائندہ ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ  پاکستان کی دھرتی موسیقی کے میدان میں ہمیشہ بہت زرخیز رہی ہے۔ کلاسیکی  میوزک، غزل ، قوالی، پاپ اوردیگراصناف میں مہان گلوکاروں نے جوکارنامے انجام دیے وہ سب کے سامنے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی بالی وڈ میں پاکستان کے معروف گلوکار چھائے ہوئے ہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگانے میں کوئی دقت نہیں کہ میوزک سرحدوں کا محتاج نہیں ۔ ہری ہرن نے کہا  کہ زبیدہ خانم جی اورپھر مناڈے جی۔ دونوں ہی بہت مہان فنکار تھے اوران کی فنی خدمات کو لفظوں میںبیان کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔