ٹیسٹ کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ کی تاریخ خاصی پرانی

اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 26 اکتوبر 2013
پاکستانی بولرز پر کئی بار الزامات لگے، اوول ٹیسٹ میں انضمام ٹیم باہر لے گئے۔ فوٹو: فائل

پاکستانی بولرز پر کئی بار الزامات لگے، اوول ٹیسٹ میں انضمام ٹیم باہر لے گئے۔ فوٹو: فائل

دبئی: کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ کی تاریخ خاصی پرانی ہے،1976 اور 77 میں جان لیور کے گیند پر ویزلین کریم لگانے سے تنازع شروع ہوا۔

1990 کی دہائی میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے کئی بار پاکستانی بولرز پر ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا،اس دور میں صرف وہی ریورس سوئنگ کے ماہر تھے، اسی وجہ سے دیگر ٹیمیں الزامات عائد کرتی تھیں۔1994 میں برطانوی کپتان مائیکل ایتھرٹن نے جنوبی افریقہ سے میچ میں اپنی جیب سے مٹی نکال کر گیند پر لگائی جس پر انھیں آئی سی سی نے سزا دی۔ 2006 میں دورئہ برطانیہ میں اوول ٹیسٹ کے دوران امپائرز نے پاکستان پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگا کر انگلینڈ کو 5 رنز دیے تھے،مہمان کپتان انضمام الحق نے اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ وہ میچ کو جاری نہیں رکھیں گے، اس کے نتیجے میں امپائر ڈیرل ہیئر نے انگلینڈ کو فاتح قرار دے دیا تھا، ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا یہ واحد ٹیسٹ میچ ہے جس میں کسی کپتان نے میچ مکمل کرنے سے انکار کیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر فیصلے پر نظرِ ثانی کی گئی اور مقابلے کو برابر قرار دے دیا گیا۔ بعد میں فیصلہ پھر میزبان کے حق میں تبدیل ہو گیا،اس متنازع ٹیسٹ کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر نے بعد میں کہا تھا کہ بال ٹیمپرنگ کے قانون کو ختم کر دینا چاہیے۔ 2009 میں جنوبی افریقی  بولر ایلن ڈونلڈ نے تجویز پیش کی تھی کہ کرکٹ کے قوانین بیٹسمینوں کی جانب جھکتے جا رہے ہیں، اس لیے آئی سی سی  بولرز کو ٹیمپرنگ کی اجازت دے، سوئنگ کے ماہر سابق پاکستانی بولر وسیم اکرم نے اس تجویز سے اختلاف کیا تھا۔2010 میں پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میں گیند کی سلائی کو دانتوں سے کھینچتے ہوئے کیمروں کی نظر میں آگئے،ان پر اگلے2 میچوں کے لیے پابندی عائد اور جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔