کراچی: لیاری میں گینگ وارکے گروپوں میں تصادم، 9 افراد ہلاک، شہرمیں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 اکتوبر 2013
سنگھو لین، کلاکوٹ، باوا پٹ،چاکیواڑا، کمیلہ اسٹاپ، بغدادی اور علی ہوٹل میں گزشتہ 3 روز سے جرائم پیشہ گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔ فوٹو: فائل

سنگھو لین، کلاکوٹ، باوا پٹ،چاکیواڑا، کمیلہ اسٹاپ، بغدادی اور علی ہوٹل میں گزشتہ 3 روز سے جرائم پیشہ گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: لیاری کے مختلف علاقوں میں گینگ وار گروپوں کے درمیان تیسرے روز بھی تصادم جاری ہے اور مزید 9 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ شہر میں آج پر تشدد کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لیاری کے علاقے سنگھو لین، کلاکوٹ، باوا پٹ،چاکیواڑا، کمیلہ اسٹاپ، بغدادی اور علی ہوٹل میں گزشتہ 3 روز سے جرائم پیشہ گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کا سلسلہ جاری ہے، فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 7 افراد جاں بحق جبکہ 10 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ لی مارکیٹ کے قریب سے ایک شخص کی تشدد زدہ لاش ملی ہے، اس کے علاوہ یوسف گوٹھ میں نامعلوم افراد نے ڈیوٹی پرجاتے ہوئے اے ایس آئی خورشید احمد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، مقتول موچکو تھانے میں تعینات تھا، کورنگی انڈسٹریل ایریا میں ویٹا چورنگی کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ لیاری کے ہی علاقے بہار کالونی میں بھی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا۔

ایس ایس پی کراچی جنوبی منیر شیخ کا کہنا ہے کہ لیاری کی موجودہ صورت حال کئی سالوں سے کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے، اسے صحیح کرنےمیں وقت لگے گا،پولیس اور رینجرز جب بھی کسی جرائم پیشہ شخص کی معلومات ملتی ہے،کارروائی کرتےہیں اسی وجہ سے لیاری کا کافی علاقہ کلیئرکردیا گیا ہے جلد ہی باقی علاقے سے بھی مجرموں کا صفایا کردیا جائے گا۔

دوسری جانب کراچی میں قیام امن کےلیے پولیس ورینجرز کی ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری ہیں، ویسٹ پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں  ٹارگٹڈ آپریشن کرکے 30 سے زائد جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرلیا، گرفتار افراد میں 12 مفرور ملزمان بھی شامل ہیں، ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور جرائم کی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں، جبکہ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے، دوسری جانب رینجرز کا بھی شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔