تیمارداروں کو اپنا خیال رکھنے کی بھی اشد ضرورت ہے، ماہرین

ویب ڈیسک  جمعـء 29 نومبر 2019
طویل عرصے تک مسلسل تیمارداری کرنے والوں کو ہر وقت شدید اعصابی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے متعدد بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

طویل عرصے تک مسلسل تیمارداری کرنے والوں کو ہر وقت شدید اعصابی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے متعدد بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیویارک: نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ مسلسل کسی کی تیمارداری میں مصروف ہیں تو آپ کو خود اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھنے کی بھی اشد ضرورت ہے ورنہ ڈپریشن اور بے جا اضطراب (اینگژائٹی) جیسے دماغی مسائل کےلیے تیار رہیے۔

حالیہ مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی شخص لمبے عرصے تک کسی ایک ہی فرد کی مسلسل تیمارداری میں مصروف رہے اور اپنے آپ پر مناسب توجہ نہ دے تو وہ خود بھی مختلف نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے جن میں ڈپریشن اور اضطراب سرِفہرست ہیں۔

طویل عرصے تک مسلسل تیمارداری کرنے والے 40 سے 70 فیصد افراد میں ڈپریشن کی نمایاں علامات دیکھی گئی ہیں جبکہ 25 سے 50 فیصد تیماردار شدید ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ بات نہ ان کی صحت کےلیے بہتر ہے اور نہ ہی اس بیمار فرد کےلیے کہ جس کی تیمارداری وہ کررہے ہیں۔

’’اپنا خیال رکھنے کےلیے وقت نکالنا خود غرضی نہیں، بلکہ ایسا کرنے سے آپ میں اپنے پیاروں کا خیال رکھنے کی ہمت مضبوط ہوتی ہے۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ تیماردار خود اپنی ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھے،‘‘ ڈاکٹر ویسولیوس لاتوساکس نے کہا جو نیویارک سٹی کے گریسی اسکوائر ہاسپٹل میں نفسیاتی معالج بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک مسلسل تیمارداری کرنے والوں کو ہر وقت شدید اعصابی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو نیند کے مسائل، سر میں درد، دل کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے میں اضافے اور ذیابیطس خطرات کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس لیے اگر کسی تیماردار کو اعصابی تناؤ محسوس ہونے لگے، تو اسے فوراً کسی اچھے نفسیاتی معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

پاکستان کی مناسبت سے تیمارداروں کے مسائل کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ اس حوالے سے صرف ایک مطالعہ ہی دستیاب ہے جو ’’جرنل آف پاکستان سائیکیاٹرک سوسائٹی‘‘ کے ششماہی تحقیقی مجلے کے شمارہ جنوری تا جون 2010 میں شائع ہوا تھا۔ اس میں بھی صرف 100 تیمارداروں کا تجزیہ کرنے کے بعد نہایت مبہم انداز میں ڈپریشن اور اینگژائٹی کے ایسے ہی مسائل بیان کیے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔