باقاعدہ ورزش موروثی ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعـء 29 نومبر 2019
ایسے مریض جو جینیاتی یا موروثی طور پر بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں وہ ورزش سے اس مرض کو دور رکھ سکتے ہیں (فوٹو: فائل)

ایسے مریض جو جینیاتی یا موروثی طور پر بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں وہ ورزش سے اس مرض کو دور رکھ سکتے ہیں (فوٹو: فائل)

بوسٹن: ایک تحقیقی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 35 منٹ کی چہل قدمی یا ورزش موروثی دماغی تناؤ یا ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہے خواہ وہ آپ کے بزرگوں کی جانب سے آپ کے جین میں ہی کیوں نہ شامل ہوں۔

تحقیقی جرنل ڈپریشن اینڈ اینزائٹی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بوسٹن میں واقع میسا چیوسیٹس جنرل ہسپتال کے قومی رجسٹری اور بایو بینک سے 8 ہزار مریضوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔ اس میں تمام مریضوں کا جینیاتی ریکارڈ، دیگر امراض اور ورزش کے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔ اس تحقیق سے لوگوں کی نفسیاتی صحت، جینیات اور طرزِ زندگی کے دوران تعلق جاننے میں مدد ملی ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ کرمل چوئی نے دوسال تک ڈیٹا کا مشاہدہ کیا جس میں لوگوں میں ڈپریشن کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ سائنسدانوں نے ہر شخص کے جینیاتی خواص کی بنا پر مستقبل میں کسی ذہنی تناؤ کی پیشگوئی پر بھی کام کیا ہے۔

جن افراد کے جین میں ڈپریشن کا خدشہ زیادہ تھا اگلے دو برس میں کسی نہ کسی موقع پر ان میں ڈپریشن پیدا ہوا لیکن عین اسی طرح کے جینیاتی خواص رکھنے والے وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے تھے ان میں ڈپریشن کی بہت کم علامات دیکھی گئیں مگر ان میں اس کیفیت میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ تھا۔

اس طرح معلوم ہوا کہ فی ہفتے 4 گھنٹے ورزش کرنے والوں میں ڈپریشن کا خدشہ 17 فیصد تک کم ہوگیا۔ اگر شرکا نے یوگا اور جسم کو کھینچنے والی اسٹریچنگ جیسی ہلکی پھلی ورزشیں کی تھیں ان میں بھی اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے۔

اس طرح تحقیق سے معلوم ہوا دنیا پھر میں ہر 10 میں سے ایک شخص کسی نہ کسی طرح کے ڈپریشن کا شکار ہے اور یوں اس مرض نے دنیا بھر کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے لیکن جسمانی سرگرمی، یوگا، ایئروبکس اور جاگنگ وغیرہ سے ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔