- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
باقاعدہ ورزش موروثی ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہے، تحقیق
بوسٹن: ایک تحقیقی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 35 منٹ کی چہل قدمی یا ورزش موروثی دماغی تناؤ یا ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہے خواہ وہ آپ کے بزرگوں کی جانب سے آپ کے جین میں ہی کیوں نہ شامل ہوں۔
تحقیقی جرنل ڈپریشن اینڈ اینزائٹی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بوسٹن میں واقع میسا چیوسیٹس جنرل ہسپتال کے قومی رجسٹری اور بایو بینک سے 8 ہزار مریضوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔ اس میں تمام مریضوں کا جینیاتی ریکارڈ، دیگر امراض اور ورزش کے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔ اس تحقیق سے لوگوں کی نفسیاتی صحت، جینیات اور طرزِ زندگی کے دوران تعلق جاننے میں مدد ملی ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ کرمل چوئی نے دوسال تک ڈیٹا کا مشاہدہ کیا جس میں لوگوں میں ڈپریشن کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ سائنسدانوں نے ہر شخص کے جینیاتی خواص کی بنا پر مستقبل میں کسی ذہنی تناؤ کی پیشگوئی پر بھی کام کیا ہے۔
جن افراد کے جین میں ڈپریشن کا خدشہ زیادہ تھا اگلے دو برس میں کسی نہ کسی موقع پر ان میں ڈپریشن پیدا ہوا لیکن عین اسی طرح کے جینیاتی خواص رکھنے والے وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے تھے ان میں ڈپریشن کی بہت کم علامات دیکھی گئیں مگر ان میں اس کیفیت میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ تھا۔
اس طرح معلوم ہوا کہ فی ہفتے 4 گھنٹے ورزش کرنے والوں میں ڈپریشن کا خدشہ 17 فیصد تک کم ہوگیا۔ اگر شرکا نے یوگا اور جسم کو کھینچنے والی اسٹریچنگ جیسی ہلکی پھلی ورزشیں کی تھیں ان میں بھی اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے۔
اس طرح تحقیق سے معلوم ہوا دنیا پھر میں ہر 10 میں سے ایک شخص کسی نہ کسی طرح کے ڈپریشن کا شکار ہے اور یوں اس مرض نے دنیا بھر کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے لیکن جسمانی سرگرمی، یوگا، ایئروبکس اور جاگنگ وغیرہ سے ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔