- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
آئی ایس آئی کے خلاف بھارتی مہم بے نقاب ہوگئی
اسلام آباد: اے آر وائی نیوز پر اپنے 25 اکتوبر 2013کے پروگرام میں میزبان مبشر لقمان نے ایک بڑے میڈیا گروپ کے حوالے سے حیران کن انکشافات کئے ہیں۔
میزبان نے بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے پرنٹ اور ویب ایڈیشنز میں 29 ستمبر 2013 کو چھپنے والی ایک خبر کی مکمل تفصیلات اور پس منظر دیا ۔ اس گمراہ کن آرٹیکل کو لاکھوں افراد نے پڑھا ۔ ہندوستان ٹائمز میں چھپنے والے آرٹیکل میں پاکستان میں لانچ ہونیوالے ایک ٹی وی چینل کے حوالے سے الزام لگایاگیا ہے کہ یہ چینل پاکستان کی خفیہ ایجنسی اور انڈر ورلڈ کے ارکان کے اشتراک سے شروع کیا جارہا ہے۔ آرٹیکل چھپنے کے بعد ہندوستان ٹائمز کو لیگل نوٹس بھیجا گیا جس پر انتظامیہ کی طرف سے تحقیقات کی گئی اور ایک وضاحتی بیان کیساتھ آرٹیکل ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا، تکلیف پر افسوس کا اظہار کیا گیا ۔ قارئین کی آگاہی اور تمام معاملے کا درست اور مکمل منظر دینے کیلئے خبر، وضاحت اور ہندوستان ٹائمز انتظامیہ کی اندرونی تحقیقات کی رپورٹ بغیر کسی ترمیم و تبدیلی کے پیش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔