خیبرپختونخوا: گورنر، وزیراعلیٰ سمیت تمام عوامی نمائندوں کے نجی کاروبار پر پابندی کا فیصلہ

شاہد حمید  پير 28 اکتوبر 2013
مذکورہ قانون کا اطلاق موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین دونوں پر ہوگا۔ فوٹو فائل

مذکورہ قانون کا اطلاق موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین دونوں پر ہوگا۔ فوٹو فائل

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں گورنر ،وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء سمیت تمام عوامی عہدوں پر کام کرنے والے عوامی نمائندوں اور سرکاری ملازمین کو ہر قسم کے نجی کاروبار کرنے یا اس میں شراکت دار ہونے سے قانون سازی کے ذریعے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے تحت وہ اپنے عہدے اور عوامی حیثیت کو کسی بھی قسم کا فائدہ یا بیرون ملک ملازمت کے حصول کے لیے استعمال نہیں کرپائیں گے اور نہ ہی دس ہزار مالیت سے زائد کا کوئی تحفہ قبول کرسکیں گے جس کی خلاف ورزی ہونے پر حکومت کی جانب سے قائم کیا جانیوالا کمیشن اس کو فوری طور پر ضبط کرلے گا، مذکورہ قانون کا اطلاق موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین دونوں پر ہوگا جس کے تحت سابق سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے ایک سال اور ارکان اسمبلی ووزراء اور مشیر دو سال کے عرصہ تک کسی بھی ادارے یا شعبہ کے ساتھ وابستہ نہیں ہوسکیں گے، تمام عوامی نمائندے وسرکاری ملازمین اپنا عہدہ سنبھالنے کے چار ماہ کے اندر اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات کمیشن کو فراہم کرنے کے پابند ہوں گے جوتمام امور کی نگرانی کرے گا جس کے تینوں ارکان ریٹائرڈ جج ،بیوروکریٹ یا بیس سال کے عرصہ تک کوئی این جی او چلانے کا تجربہ رکھتے ہوں،کمیشن کے پاس سوموٹو لینے کا اختیار بھی ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔