چین کا اقوام متحدہ پر ہانگ کانگ میں مظاہروں کی حمایت کا الزام

ہانگ کانگ میں چین نواز حکومت کی متنازع قانون سازی کیخلاف پر تشدد مظاہرے جاری ہیں


ویب ڈیسک December 01, 2019
مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی تحقیقات ہونی چاہیئے، سربراہ انسانی حقوق۔ (فوٹو: فائل)

چین نے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ نے ہانگ کانگ میں ہنگامہ آرائی کو ہوا دی اور مشتعل مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے ہانگ کانگ میں جاری پر تشدد حکومت مخالف مظاہروں کا الزام اقوام متحدہ پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مچل بَچلیٹ شہریوں کو اکسا کر امن و امان کی صورت حال کو تہہ و بالا کرنے میں ملوث ہیں۔

اقوام متحدہ میں چینی مشن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر مِچل بَچلیٹ نے اپنے ایک تازہ کالم میں ہانگ کانگ میں جاری صورت حال پر نامناسب رائے دی تھی جس سے مشتعل اور پر تشدد مظاہرین کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اقوام متحدہ کی اہلکار کی اس قسم کی رائے عالمی تنظیم کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ملزمان کی چین حوالگی کا بل، ہانگ کانگ میں لاکھوں افراد کا دھرنا

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر مِچل بَچلیٹ نے 'ساؤتھ چائنامارننگ پوسٹ' میں اپنے ایک تازہ مضمون میں ہانگ کانگ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کو پولیس اور طاقت کے ذریعے کچلنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور طاقت کے بے دریغ استعمال پرہانگ کانگ کی چین نواز حکومت پر تنقید بھی کی تھی۔

یہ خبر پڑھیں: ہانگ کانگ میں عوامی احتجاج رنگ لے آیا، حکومت نے متنازع قانون واپس لے لیا

 

واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی چین نواز حکومت نے ایک متنازع بل منظور کیا تھا جس کے تحت چین کو مطلوب ملزمان کو ان کے حوالے کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے جب کہ ایسے ملزمان سے تفتیش اور قانونی کارروائی بھی چین میں ہوگی جس پر ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جو تمام تر سیکیورٹی رکاوٹوں کے باوجود تاحال جاری ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں