- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
آرمی چیف کی توسیع پر قانون سازی؛ 3 رکنی حکومتی کمیٹی قائم
اسلام آباد: حکومت نے آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر 3رکنی کمیٹی بنادی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر پر مشتمل ہے۔ حکومتی کمیٹی آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون سازی کے لئے اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی۔
پس منظر
سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن سے متعلق درخواست پر اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔
عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ 6 ماہ تک بطور آرمی چیف اپنی خدمات جاری رکھیں گے، ان کی موجودہ تقرری پارلیمنٹ کی قانون سازی سےمشروط ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔