دانت صاف رکھیے... تاکہ دل محفوظ رہے، ماہرین

ویب ڈیسک  منگل 3 دسمبر 2019
روزانہ تین یا زیادہ مرتبہ دانت صاف کرنے سے دل کے دورے کا امکان بھی نمایاں طور پر کم ہوگیا۔ (فوٹو: فائل)

روزانہ تین یا زیادہ مرتبہ دانت صاف کرنے سے دل کے دورے کا امکان بھی نمایاں طور پر کم ہوگیا۔ (فوٹو: فائل)

سیول: جنوبی کوریا میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد پر تقریباً بارہ سال تک جاری رہنے والے ایک مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ لوگ جو دن میں تین یا تین سے زیادہ مرتبہ اپنے دانت صاف کرتے ہیں، انہیں دل کی دھڑکنیں بے قابو ہونے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی بہت کم ہوتا ہے۔

یورپین جرنل آف پری وینٹیو کارڈیالوجی کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، یہ مطالعہ 40 سال سے 79 سال تک کے ایسے افراد پر کیا گیا جنہیں دل کی دھڑکنیں بے قابو ہونے یا دل کے دورے کی کبھی کوئی شکایت نہیں ہوئی تھی۔ ان افراد کی تعداد 161,286 تھی جنہیں اس مطالعے کی غرض سے 2003 اور 2004 میں بطور رضاکار شامل کیا گیا۔

ان میں سے ہر رضاکار کو آئندہ ساڑھے دس سال کے دوران باقاعدہ مشاہدے میں رکھا گیا جس میں ان کے رہن سہن کے انداز، وزن، بیماریوں اور منہ صاف رکھنے سے متعلق ان کی عمومی عادات بطورِ خاص مدنظر رکھی گئیں۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ وہ رضاکار جنہوں نے روزانہ تین یا زیادہ مرتبہ اپنے دانت صاف کیے تھے، ان میں دل کی دھڑکنیں بے قابو ہونے کا امکان اوسطاً 10 فیصد، جبکہ دل کے دورے کا امکان 12 فیصد کم ہوگیا۔ ایسا کیوں ہوا؟ ابھی اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں معلوم لیکن اندازہ ہے کہ منہ میں پائے جانے والے مضر جرثومے (بیکٹیریا) بار بار دانت صاف کرنے کی وجہ سے اپنی تعداد بڑھا نہیں پاتے۔ بصورتِ دیگر منہ میں ان کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے اور وہ پیٹ میں پہنچ کر دورانِ خون میں شامل ہوجاتے ہیں؛ اور خون کی رگوں سے لے کر دل تک کےلیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دل کی صحت میں دانتوں کی صفائی کا کردار اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ مستحکم ہورہا ہے لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دانت صاف رکھنے سے دل کی حفاظت ہوتی ہے۔ اس حتمی نتیجے پر پہنچنے کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ دل کی دھڑکنیں بے قابو ہونے کو طبی زبان میں ’’آرٹریئل فائبریلیشن‘‘ کہا جاتا ہے جو دل کی دھڑکن اچانک بند ہوجانے، فالج اور ڈیمنشیا تک کی وجہ بن سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔