طلباء تنظیموں پر پابندی کے خاتمے کیلئے اہم پیش رفت

عامر خان  بدھ 4 دسمبر 2019
مفاد عامہ کی آئینی ترامیم پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے تحت پہلی بار کھلی بحث کا آغازہوگیا ہے۔

مفاد عامہ کی آئینی ترامیم پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے تحت پہلی بار کھلی بحث کا آغازہوگیا ہے۔

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بالآخر مختلف طلبہ تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کا مطالبہ تسلیم کرتے تقریبا 35 سال زائد عرصہ گزرنے کے بعد سندھ میں طلبا یونینز پر عائد پابندی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ جلد ایک قانون بنا کر کابینہ اور پھر سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی طلبا یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے۔ ہم نے طلبا تنظیموں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طلبا کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہیے۔

دوران طالب علمی نوجوان سیکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں طلبا تنظیموں سے مشاورت شروع ہوچکی ہیے۔ یہ پاپندی ملک میں 9فروری 1984کو جنرل ضیاالحق نے مارشل لاء ضابطہ 60جاری کرکے پابندی عائد کی تھی۔1988 میں جب بینظیر بھٹو نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے یہ پابندی اٹھانے کا اعلان کیا لیکن عمل صرف پنجاب حکومت نے کیا۔

ملک میں جمہوریت کی بحالی کے باوجود پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سمیت کوئی بھی جماعت طلبہ یونین کے مرکز اور صوبوں میں الیکشن نہیں کرا سکی۔پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری جنرل وقار مہدی اور دیگر مبصرین کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے اس اقدام کو ایک تاریخی قدم قرار دیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے 6ماہ میں قانون سازی کے احکامات کے بعد وفاقی حکومت نے اپنے اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔اس ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے کچھ شکوے بھی سامنے آئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 5 دسمبر کو اسلام آباد میں ایم کیو ایم پاکستان سمیت سندھ سے تعلق رکھنے والی دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے کھل کر ساری چیزوں کا جائزہ لیا ہے اور ایک نتیجے پر پہنچے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ان کا اور ہمارا تجزیہ وسیع پیمانے پر ملتا جلتا اور قریب تر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کراچی اور سندھ کے معاملات پر پہلے سے زیادہ آگاہی حاصل ہوئی اور آج کی جو نشست ہوئی اس کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد میں جو نشست ہوگی یقین ہے کہ وہ سود مند ثابت ہوگی۔ایم کیو ایم کے کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کچھ مطالبے ہم نے آپ کے سامنے رکھے تھے جس پر آپ لوگ کام بھی کررہے ہیں لیکن اس کی رفتار اتنی سست ہے کہ بعض اوقات اس پر عمل درآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کی جانب سے حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں پہلے سکھر مولانا خالد محمود سومرو کی یاد میں ایک عوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا اور اس کے بعد کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن آفس کے باہر جے یوآئی (ف) نے اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ان اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن ایک مرتبہ پھر ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ دوہرایا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک جاری رہے گی۔

مفاد عامہ کی آئینی ترامیم پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے تحت پہلی بار کھلی بحث کا آغازہوگیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے آئین کی تین شقوں میں ترامیم اورترمیمی بل کی تیاری کے لیے عام لوگوں اورمختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے تجاویز اوررائے طلب کرنے کی غرض سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں کھلی بحث کاآغازکیا گیا۔

آئین کی جن 3 شقوں میں ترامیم کے لیے بل تیار کیے جارہے ہیں ان میں آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 175، 198 اور 218 میں ترمیم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت ساؤتھ پنجاب صوبہ بنانے اور پاکستان میں مزید نئے صوبوں کی ضرورت پرعوامی رائے لی گئی ہے۔

دوسرے بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت صوبہ بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے بحث کی گئی اورصوبے کی آبادی، خطے جغرافیائی عوامل کو بھی زیر بحث لایا گیا جبکہ تیسرے بل میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 11 کے تحت چائلڈ لیبر کی عمر کی حد 14 سال سے بڑھا کر 16 سال کرنے کے حوالے سے عوامی رائے طلب کی جارہی ہے ۔یہ مشاورتی عمل دیگر صوبوں میں بھی ہوگا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید عباسی نے اس موقع پرکہا ہے کہ ہم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اہم ترین مسائل پر پیش رفت کا آغاز کیا ہے۔

سندھ کا یوم ثقافت کراچی سمیت صوبے بھرمیں روایتی جوش وجذبے سے منایا گیا اورپورا سندھ ثقافتی رنگوں میں سج گیا،ہر طرف ٹوپی اور اجرک کی بہارنظرآئی اورکراچی سمیت صوبے بھرمیں شہرشہرقریہ قریہ جشن کا سماں رہا۔کراچی میں سیاسی دینی ، قوم پرست اورمختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے ثقافتی دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے سندھی ٹوپی اور اجرک پہنے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

مختلف تقریبات میں سندھی ثقافتی ٹیبلو اور علاقائی گیتوں پر والہانہ جھوم کرسندھ کے باشندوں نے جوش وجذبے کے ساتھ اپنی ثقافت سے محبت کا اظہارکیا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یوم ثقافت منانے کا مقصد سندھ کی ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کرکے اس بات کا اظہار کرنا ہے کہ سندھ محبت اور امن کی دھرتی ہے۔اب یہ دن منانا سندھ کی روایت بن گئی ہے ،جس سے لوگوں کو ایک دوسرے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔