ٹریفک پولیس افسر نے میرا ہاتھ پکڑا جس پر غصہ آگیا، روپوش خاتون نے بیان قلمبند کرادیا

اسٹاف رپورٹر  منگل 3 دسمبر 2019
ٹریفک پولیس افسر نے میرا ہاتھ پکڑا جس پر غصہ آگیا ویسے ہی بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا جس کے باعث میں اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکی، خاتون (فوٹو: فائل)

ٹریفک پولیس افسر نے میرا ہاتھ پکڑا جس پر غصہ آگیا ویسے ہی بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا جس کے باعث میں اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکی، خاتون (فوٹو: فائل)

 کراچی: ڈیفنس میں ٹریفک پولیس سے بدتمیزی کرنے والی خاتون نے بیان قلم بند کرادیا جس میں کہا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھی اور اس وقت بلڈ پریشر بھی ہائی تھا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیفنس کے علاقے خیابان شہباز پر ساحل ٹریفک سیکشن کے ایس او سب انسپکٹر نواز سیال سے گاڑی روکنے پر بدکلامی کرنے اور بغیر چالان کرائے موقع سے فرار ہونے والی خاتون ثنا آفتاب نے درخشاں تھانے میں انویسٹی گیشن پولیس کو اپنا بیان قلمبند کرا دیا جب کہ وہ چند روز قبل ضمانت قبل از گرفتاری بھی کراچکی ہیں۔

اس حوالے سے ایس آئی او چوہدری امانت نے بتایا کہ ثنا آفتاب پہلے ہی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکی ہیں اور انھوں نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھی ان کا بلڈ پریشر ہائی تھا جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

یہ پڑھیں: ’’دو ٹکے کے آدمی‘‘ ، کار سوار خاتون کی ٹریفک پولیس سے بدتمیزی، مقدمہ درج 

ثنا آفتاب نے تھانے کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک نجی اسپتال جا رہی تھی، میں نے سگنل توڑا انھوں نے مجھے روکا میں رک گئی چاہتی تو بھاگ بھی سکتی تھی، پولیس افسر نے کہا کہ آپ نے سگنل توڑا ہے چالان ہوگا جس پر میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ میرا چالان کر دیں مجھے اسپتال جانا ہے۔

خاتون نے ٹریفک پولیس افسر پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا جس پر مجھے غصہ آگیا اور ویسے ہی میرا بلڈ پریشر بڑھا ہوا تھا جس کے باعث میں اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکی اور بدتمیزی سے پیش آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹریفک پولیس سے بدتمیزی کرنے والی روپوش خاتون گرفتاری سے بچ نکلنے میں کامیاب

ثنا آفتاب کا مزید کہنا تھا ٹھیک ہے پولیس افسر میرے والد کی عمر کے تھے مجھے ان کو اس طرح سے نہیں بولنا چاہیے تھا لیکن انھوں نے اس طرح کی حرکت کی تو مجھے اس طرح سے پیش آنا پڑا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔