کراچی میں پولیس کے ہاتھوں اغوا اور تاوان کی مبینہ واردات

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 4 دسمبر 2019
پولیس نے اغوا کرکے رہائی کے بدلے ڈھائی لاکھ روپے وصول کیے، درخواست گزار فوٹو:فائل

پولیس نے اغوا کرکے رہائی کے بدلے ڈھائی لاکھ روپے وصول کیے، درخواست گزار فوٹو:فائل

 کراچی: شہر میں پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔

سہراب گوٹھ جنت گل ٹاؤن کے رہائشی بہادر گل نے ڈی آئی جی ایسٹ کو درخواست جمع کرائی ہے کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار سہراب گوٹھ پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر 29 اور 30 نومبر کی درمیانی شب نیو سبزی منڈی جاتے ہوئے میری گاڑی کو روکا، پھر مجھے اور رشتے دار صمد کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہمیں پچھلی سیٹ پر بٹھا کر اغوا کر کے لے گئے۔

بہادر گل نے بتایا کہ کچھ فاصلے پر کار کو ایک سنسان علاقے میں لیجا کر روکا اور ہم پر الزام عائد کیا کہ تم منشیات فروش ہو تمھاری گاڑی میں اسلحہ اور منشیات ہے ، 5 لاکھ روپے منگوا کر دو ورنہ تمھیں پولیس مقابلے میں مار دینگے۔ بعدازاں پولیس اہلکار ہمیں سہراب گوٹھ تھانے لے آئے اور اوپری منزل میں بنے ہوئے ایک کمرے میں بند کر دیا۔

درخواست گزار کے مطابق پولیس کے بیٹر حسن نے گھر جا کر والد سے ڈھائی لاکھ روپے لیے اور میرے بہنوئی کو بھی ڈرا دھمکا کر کہا کہ بہادر گل نے تمھارا بھی نام لیا ہے کہ تم غیر قانونی کام میں ساتھ ہو، جس پر اس سے بھی ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کیے، بعدازاں حسن تھانے آگیا اور ہمیں تھانے کے پچھلے راستے سے باہر نکال دیا جبکہ میرے ساتھ پکڑے جانے والے صمد سے بھی 22 ہزار روپے لیے اور دھمکی دی کہ اگر کسی کو بتایا کہ تو جان سے مار دینگے۔

اس حوالے سے ایس ایچ او سہراب گوٹھ عبدالرسول کا کہنا ہے کہ پولیس پر الزام عائد کیا گیا ہے اور جس نے پولیس کے خلاف درخواست دی ہے وہ منشیات فروش ہے۔ جب تھانے دار سے پوچھا گیا کہ اگر وہ منشیات فروش تھے تو پولیس نے کیوں چھوڑا تاہم وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے اور کہا کہ مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔