اسلام آباد میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 6 دسمبر 2019
شام کو سینٹورس کے چاروں اطراف دیکھیں مچھلی بازار لگتا ہے، جسٹس گلزار فوٹو:فائل

شام کو سینٹورس کے چاروں اطراف دیکھیں مچھلی بازار لگتا ہے، جسٹس گلزار فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

سپریم کورٹ میں سینٹورنس مال کیس کی سماعت ہوئی تو چیئرمین سی ڈی اے اورچیئرمین این ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ دیکھتا ہوں افسوس ہوتا ہے اسلام آباد آج وہ نہیں جو ہونا چاہیے تھا، سیاستدانوں کے کہنے پر سی ڈی اے نے ملٹی اسٹوری بلڈنگ کی اجازت دی۔

چیئرمین سی ڈی اے عامرعلی احمد نے بتایا کہ سی ڈی اے تجاوزات کے ذمہ دارافسران کیخلاف کارروائی عمل میں لارہا ہے۔

جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ شام کو سینٹورس کے چاروں اطراف دیکھیں مچھلی بازار لگتا ہے، اسلام آباد میں مچھلی بازار والی حالات کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سی ڈی اے کا زمینوں کے لین دین سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، کشمیر ہائی وے کے اطراف کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، اسلام آباد شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، گیارہ ہزار ملازمین کی فوج کیوں رکھی ہے کسی کو معلوم نہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ بہترین ٹائون پلانرز اب ملک چھوڑ کر امریکہ اور کینیڈا چلے گئے، لندن میں ٹرانسپورٹ کا نظام پاکستانی چلا رہے ہیں، پاکستانیوں کو کہا کہ اپنے ملک میں جا کر بھی کام کریں، لندن میں کام کرنے والوں نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ ہم جنگل میں جا کر کام نہیں کر سکتے ، پاکستانیوں کا اپنے ملک میں واپس آ کر کام کرنے سے انکار میرے اور ملک پرطمانچہ تھا، دبئی بھی جا کر دیکھیں سارا نظام پاکستانیوں نے بنایا۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا آگاہ کیا جائے غیرقانونی تعمیرات اور قبضے کب تک ختم ہونگے؟، چھ ہفتے میں متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ سی ڈی اے افسران مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے جن کیخلاف سول اور فوجداری کارروائی کی جائے جبکہ سی ڈی اے کو مالی نقصان پہنچانے والے افسران سے رقم بھی ریکور کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔