ٹرائل کورٹ کو عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 6 دسمبر 2019
سپریم کورٹ کا دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کا حکم

سپریم کورٹ کا دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کا حکم

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ میں عاصمہ رانی از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ وکیل صفائی صادق اللہ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے لیے دلائل میں کہا کہ عاصمہ رانی کا قتل ذاتی شمنی ہے ،دہشت گردی نہیں، ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ذاتی رنجش پر قتل ہوا، لیکن پشاور ہائیکورٹ نے دہشت گردی کی دفعات شامل رکھیں۔

سپریم کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ رجسٹرار آفس کو بھجوا دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت دس روز کے لیے ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ رانی قتل کیس کا ملزم مجاہد آفریدی پاکستانی حکام کے حوالے

عاصمہ رانی کو کوہاٹ میں قتل کیا گیا تھا اور ملزم صادق اللہ متحدہ عرب امارات فرار ہو گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملہ کا نوٹس لیا تھا جس پر خیبر پختونخوا پولیس ملزم کو شارجہ سے گرفتار کرکے واپس لائی تھی۔

عاصمہ رانی ایبٹ آباد میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کر رہی تھی اور اسے كوہاٹ میں گھر كے سامنے فائرنگ كركے قتل كیاگیا تھا۔ مقتولہ کے ورثاء کا الزام تھا کہ ملزم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اور پولیس تعاون نہیں کر رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔