کیا 26 دسمبر کو پاکستان میں ’مکمل سورج گرہن‘ ہوگا؟

ویب ڈیسک  ہفتہ 7 دسمبر 2019
کہا جارہا ہے کہ 26 دسمبر کو تقریباً مکمل سورج گرہن ہوگا جس دوران کچھ دیر کےلیے دن میں رات کی تاریکی چھا جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ/ ٹائم اینڈ ڈیٹ)

کہا جارہا ہے کہ 26 دسمبر کو تقریباً مکمل سورج گرہن ہوگا جس دوران کچھ دیر کےلیے دن میں رات کی تاریکی چھا جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ/ ٹائم اینڈ ڈیٹ)

کراچی: سوشل میڈیا سے لے کر درجنوں ویب سائٹس تک، جگہ جگہ یہ تذکرہ دکھائی دے رہا ہے کہ اس سال کا آخری سورج گرہن ’’تقریباً مکمل سورج گرہن‘‘ ہوگا اور اس دوران ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ جب دن میں رات جیسی تاریکی چھا جائے گی؛ اور یہ کہ پرندے بھی رات سمجھ کر اپنے اپنے گھونسلوں میں چلے جائیں گے۔ لیکن کیا یہ خبر واقعی درست ہے؟

یہ سچ ہے کہ 26 دسمبر کے روز ہونے والا سورج گرہن، پاکستان کے بیشتر علاقوں میں دیکھا جا سکے گا۔ یہ بھی صحیح ہے کہ بیس سال بعد کوئی سورج گرہن پاکستان میں دکھائی دے گا، لیکن یہ بات بہرحال درست نہیں کہ وہ ’’تقریباً مکمل سورج گرہن‘‘ ہوگا جس کے دوران دن میں رات جیسا منظر ہوجائے گا۔

اگر آپ بھی اسی غلط فہمی کا شکار ہیں تو خود ملاحظہ کرلیجیے۔ نیچے دیا گیا نقشہ ’’ٹائم اینڈ ڈیٹ‘‘ نامی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے۔ اس میں 26 دسمبر 2019 کے سورج گرہن کا راستہ دکھایا گیا ہے:

درمیان میں گہرے رنگ (اورنج کلر) والی پتلی لکیر ان علاقوں کو ظاہر کرتی ہے جہاں مکمل سورج گرہن ہوگا۔ یہ گہری لکیر مشرقِ وسطی میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے ہوتی ہوئی بحرِ ہند کی طرف بڑھتی ہے جہاں یہ ہندوستان کے انتہائی جنوبی حصے اور سری لنکا سے گزرتے ہوئے، مشرقِ بعید (فار ایسٹ) میں انڈونیشیا، ملائیشیا اور فلپائن سے ہو کر بالآخر بحرالکاہل میں جاکر ختم ہوجاتی ہے۔ یعنی یہ وہ تمام علاقے ہیں جہاں 26 دسمبر کے روز مکمل سورج گرہن ہوگا۔

اس پٹی سے اوپر اور نیچے، قدرے کم گہری رنگت والے حصے میں (جو خشکی پر پیلا اور پانی میں گہرا نیلا ہے) اگرچہ سورج گرہن خاصا نمایاں دکھائی دے گا لیکن پھر بھی وہ جزوی سورج گرہن ہی ہوگا۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس حصے میں تقریباً مکمل ایران اور نصف افغانستان کے علاوہ پاکستان کا جنوبی سے لے کر وسطی حصہ تک شامل ہیں۔

اس حصے کے اوپر اور نیچے کی طرف بالکل ہلکے پیلے رنگ (آف وائٹ کلر) کا علاقہ ہے جو جنوب میں وسطی افریقہ کے چند ممالک اور نصف آسٹریلیا سے لے کر شمال میں سائبیریا تک چلا گیا ہے۔ اس علاقے میں بہت معمولی سورج گرہن ہوگا جسے ان مقامات پر رہنے والے لوگ بمشکل ہی محسوس کرسکیں گے۔

اس سے باہر، زمین کا سارا نقشہ اپنی معمول کی رنگت پر ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ ان علاقوں میں سورج گرہن بالکل بھی نہیں دیکھا جاسکے گا۔

اب ذرا اسی ویب سائٹ ’’ٹائم اینڈ ڈیٹ‘‘ کا ایک اور اسکرین شاٹ دیکھیے:

اس میں کراچی کے حساب سے جمعرات 26 دسمبر 2019 کے روز سورج گرہن کا مکمل، مختصر اور جامع احوال پیش کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ سورج گرہن پاکستان کے جنوبی حصوں میں سب سے زیادہ نمایاں ہوگا، جن میں کراچی کے علاوہ پسنی اور گوادر بھی شامل ہیں۔ ان تینوں علاقوں میں بالترتیب 77 فیصد، 81 فیصد اور 82 فیصد سورج گرہن ہوگا۔ تاہم اسے بھی ’’مکمل سورج گرہن‘‘ نہیں کہا جاسکتا۔

پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق، 26 دسمبر 2019 کی صبح 7 بج کر 34 منٹ پر سورج کو گرہن لگنا شروع ہوگا، جو صبح 8 بج کر 46 منٹ پر اپنی انتہائی کیفیت پر پہنچ جائے گا۔ اس موقع پر جب سورج کو کراچی سے دیکھا جائے گا تو اس کا 77 فیصد حصہ تاریک ہوچکا ہوگا، لیکن 23 فیصد حصہ پھر بھی روشن ہوگا۔ یہ منظر کچھ یوں لگے گا جیسے گھنے بادل آجانے پر سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے۔ البتہ پھر بھی یہ کم از کم سورج گرہن کی وجہ سے ’’دن کے وقت رات کا منظر‘‘ ہر گز نہیں ہوگا۔

خیر، 8 بج کر 46 منٹ کے بعد سورج گرہن ختم ہونے لگے گا اور 10 بج کر 10 منٹ پر سورج گرہن مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔

اس طرح موجودہ سال کے آخری سورج گرہن کا مکمل دورانیہ 2 گھنٹے 37 منٹ ہوگا۔

امید ہے کہ اب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی ہوگی کہ 26 دسمبر کے روز پاکستان میں سورج گرہن ضرور ہوگا لیکن، بہرحال، وہ جزوی سورج گرہن ہوگا۔ اس بارے میں فلکیاتی اعداد و شمار کو صرف عوامی توجہ حاصل کرنے کےلیے اس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا کہ جیسے یہ برصغیر کی تاریخ کا کوئی انوکھا واقعہ ہو، حالانکہ ایسا بالکل بھی نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔