پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں، فواد چوہدری

ویب ڈیسک  ہفتہ 7 دسمبر 2019
شہباز شریف کو پہلے واپس آنے میں 5 سال لگے، اب شاید 15 سال لگیں، وفاقی وزیر فوٹو:فائل

شہباز شریف کو پہلے واپس آنے میں 5 سال لگے، اب شاید 15 سال لگیں، وفاقی وزیر فوٹو:فائل

 لاہور: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں۔

لاہور میں فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت لی ہے لیکن ابھی نظام نہیں بدل سکے، اب نظام کی تبدیلی کی جدوجہد جاری ہے، مائنس ون کی ن لیگ یا دیگر جماعتوں کی بات بے کار ہے، مائنس عمران کرتے کرتے سب خود مائنس ہو رہے ہیں، اب اپوزیشن کو اپنی قیادت تلاش کرنا پڑ رہی ہے اور سب لندن میں جمع ہو رہے ہیں، ان کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، وہ عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اپوزیشن کے گلے شکوے اپنی جگہ لیکن آپ کو گزارہ عمران خان سے ہی کرنا پڑے گا، وہ کسی کو پسند ہو یا نہ ہوں، ان کا قد سب سے بلند ہے، اس وقت ملک میں ایک ہی لیڈر عمران خان ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف کے معاملے پر سیاست سے بالاتر ہو کر بات کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ جائے تو پھر حکومت اس پر فیصلہ کرے گی، پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں، تاہم پارلیمان کیسے سپریم ہو سکتی ہے اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کچھ اداروں کے بجٹ ڈسکس نہ ہو سکیں، پاکستان میں تاثر ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے اختیارات لینے کی کوشش کرتا ہے، یہاں سیاستدانوں پر بحث ہو سکتی ہے لیکن فوج اور عدلیہ پر عام بحث نہیں ہو سکتی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں وزرائے اعلی کا احتساب کوئی نہیں ہے ، پنجاب میں 908 ارب روپیہ خرچہ ہوا ہے، بلوچستان میں 3 ٹریلین روپے خرچ ہوئے لیکن عوام کی حالت نہیں بدلی، سندھ میں مراد علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، وہاں کے حکمران خود عوام کی مشکلات کا خیال کریں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مزید 10 سیاستدانوں کے میڈیکل چیک اپ ہونے جا رہے ہیں، شہباز شریف باہر چلے گئے ہیں اور آصف زرداری کا کیس بھی اس جیسا ہے، سیاست کمزور دل لوگوں کا کام نہیں، شہباز شریف کو پہلے واپس آنے میں 5 سال لگے، اب کی بار شاید 15 سال لگیں، کے پی حکومت کو پی آر ٹی منصوبے کی شفاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے، پنجاب حکومت ہمیں کوئی پیسہ نہیں دے رہی اور سارے فنڈز جنوبی پنجاب میں لگائے جا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔