سندھ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشنز کی سرمایہ کاری میں وفاق سے حصہ مانگ لیا

وکیل راؤ  پير 9 دسمبر 2019
18ویں ترمیم کے بعد ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن کی صوبوں کو منتقلی اور وسائل کی فراہمی کا کیس وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ارسال
 فوٹو: فائل

18ویں ترمیم کے بعد ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن کی صوبوں کو منتقلی اور وسائل کی فراہمی کا کیس وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ارسال فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ حکومت نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن( ای او بی آئی) کی ملک میں کی گئی سرمایہ کاری کا وفاق سے حصہ مانگ لیا۔

ای او بی آئی کی منقولہ وغیر منقولہ جائیداد،اثاثوں،سرمایہ کاری کا 42 فیصد سندھ کو دینے کا مطالبہ، ادارے کی ملک بھر میں ریئل اسٹیٹ، اور دیگر شعبوں میں 3 سو ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہے۔ محکمہ محنت سندھ نے اٹھارویں ترمیم کے بعد ای اوبی آئی کی صوبوں کو منتقلی اور وسائل کی فراہمی کا کیس وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ارسال کردیا ہے۔ سندھ حکومت کا دعوی ہے کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹس انسٹیٹوشن مجموعی کنٹری بیوشن کا 42 فیصد سندھ سے جبکہ 58 فیصد دیگر 3 صوبوں،بشمول اسلام آباد وگلگت بلتستان سے کرتاہے۔

تفصیلات کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی اداروں کی صوبوں کو منتقلی کے معاملے پر سندھ حکومت نے اپنا مقدمہ تیارکرلیا ہے اور وفاقی وزارت سمندر پارپاکستانی وانسانی وسائل کے زیر انتظام ای او بی آئی کی صوبوں کو منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد ای اوبی آئی کی صوبوں کو منتقلی کا معاملہ گذشتہ کئی سال سے زیر التوا ہے تاہم اب یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر آگیا ہے۔ اس حوالے سے سندھ حکومت نے ای او بی آئی کا صوبائی قانون منظورکراکر سندھ ای او بی آئی بھی تشکیل دیدی ہے۔

محکمہ محنت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں قانون سازی کرنے والا سندھ پہلا صوبہ ہے۔ محکمہ محنت نے ای اوبی آئی کی تقسیم کے ساتھ مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں ای اوبی آئی کی 3 سو ارب روپے کی سرمایہ کاری میں سے 42فیصد سندھ کا حق ہے جو صوبائی خود مختاری کے تحت سندھ کو منتقل کیا جائے۔ ای او بی آئی نے اپنے قیام سے لیکر اب تک کراچی سمیت ،سیالکوٹ،اسلام آباد،لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، شیخو پورہ اور دیگر شہروں میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری ہے جبکہ گورنمنٹ سیکیورٹیز میں بھی ای اوی بی آئی نے سرمایہ کاری کی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق ای او بی آئی ملک بھر میں صنعتوں ،کاروباری اداروں اور تجارتی یونٹس سے سالانہ 6 فیصد جمع کرتا ہے اور جس میں 5 فیصد آجر اور ایک فیصد اجیر سے وصول کیا جاتا ہے۔ محکمہ محنت سندھ کے ذرائع کے مطابق ملک بھر میں ای او بی آئی کے پاس رجسٹرڈ وصولیوں میں سے 42 فیصد کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں سے ہوتا ہے جبکہ پنجاب،خیبرپختونخوا،گلگت،اسلام آباد اور بلوچستان سے58 فیصد کنٹری بیوشن ای اوبی آئی کو ملتا ہے۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت ای او بی آئی کی تقسیم اور اس ادارے کے منقولہ وغیر منقولہ اثاثوں کی تقسیم مروجہ قواعد کے تحت کی جائے جبکہ ای اوبی آئی کی مجموعی سرمایہ کاری میں42 فیصد سندھ کا حق بنتا ہے۔

محکمہ محنت کے ذرائع کے مطابق ای اوی بی آئی کی تقسیم کی صورت میں سندھ کو بڑی رقم حاصل ہوگی جو سندھ میں مزدوروں کی فلاح وبہبود پر خرچ ہوگی۔ محکمہ محنت سندھ کے حکام نے رابطہ کرنے پربتایا کہ سندھ نے اپنا کیس بین الصوبائی رابطہ کی وزارت کے ذریعے مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کردیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ سندھ حکومت ای اوبی آئی کے سندھ کو منتقل ہونے والے فوائدکنندگان پنشنرز،ملازمین وریٹائرڈ ملازمین کو بھی لینے کو تیارہے اور ای اوبی آئی کے تمام اثاثوں کی تقسیم کو فوری ممکن بنایاجائے۔ سندھ حکومت نے ورکرز ویلفیئر فنڈ کے اٹھارویں ترمیم کے بعد جمع شدہ تمام فنڈز بھی ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف بی آر کے ذریعے ورکرز ویلفیئر فنڈ کی مد میں وصولی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔