- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
کافی کی باقیات سے کاروں کےلیے پلاسٹک بنانے کا منصوبہ
مشی گن: آٹوموبائل بنانے والی مشہور کمپنی فورڈ اور مکڈونلڈ امریکا نے ایک مشترکہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت کاروں کےلیے پلاسٹک تیار کرنے میں کافی کی باقیات استعمال کی جائیں گی۔
اس خبر کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ پلاسٹک – چاہے وہ تھیلی کی شکل میں ہو، پائپ کی شکل میں یا پھر گاڑی کے پرزے میں ہی کیوں نہ ہو – ماحول کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگرچہ اس مسئلے کے حل کے طور پر ’’تنزل پذیر‘‘ (ڈیگریڈیبل) پلاسٹک کی مختلف اقسام تیار بھی ہوچکی ہیں لیکن اس میدان میں بہتری کی ضرورت اور گنجائش، دونوں ہی موجود ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، امریکا میں ہر سال 148 ارب کپ کافی پی جاتی ہے جبکہ کافی کے بیجوں کو قابلِ نوش کافی میں تبدیل کرنے (کافی روسٹنگ) کے عمل میں لاکھوں ٹن کچرا ایسا پیدا ہوتا ہے جو کافی کے بیج کی باقیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں کافی کے بیچ کا چھلکا اور خام کافی کا پھوک وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
کافی کی باقیات سے مختلف مصنوعات بنائی جاچکی ہیں جن میں جوتے، کپ اور مگ، پینٹ، لیمپ کور، تھری ڈی پرنٹنگ مٹیریل اور میزیں کرسیاں وغیرہ شامل ہیں۔ فورڈ اور مکڈونلڈ میں ہونے والا تازہ معاہدہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
فورڈ کے ماہرین نے کافی روسٹنگ کی باقیات سے پلاسٹک بنانے کا ایک طریقہ وضع کرلیا ہے جس میں پہلے تو کافی کی باقیات کو کم آکسیجن والے ماحول میں خوب اچھی طرح گرم اور خشک کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، اگلے مرحلے میں، اسے کچھ مقدار میں پلاسٹک کے ساتھ ملا کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی شکل دے دی جاتی ہے (جسے پاکستان میں پلاسٹک کا ’’دانہ‘‘ کہتے ہیں)۔ کار کے مختلف حصے مثلاً ہیڈلائٹ کیسنگ اور ڈیش بورڈ وغیرہ کیا تیاری میں ان ہی چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو پگھلا کر استعمال کرلیا جاتا ہے۔ اس عمل میں خاصی کم توانائی درکار ہوتی ہے جو اس کی تیاری کو ماحول دوست بناتی ہے۔
کافی کی باقیات اور پلاسٹک کی آمیزش سے اس طرح بننے والی چیزیں بہت مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں؛ جبکہ انہیں بہ آسانی تلف بھی کیا جاسکتا ہے۔
یہ منصوبہ اس لحاظ سے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں ایک طرف مکڈونلڈ جیسے بڑے ادارے کو کافی روسٹنگ کے لاکھوں ٹن سالانہ کچرے سے نجات حاصل ہوگی جبکہ گاڑیوں کے مختلف حصوں کو بھی ماحول دوست بنایا جاسکے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی کاروں کے مختلف حصے اسی نئے، مضبوط اور ماحول دوست پلاسٹک سے تیار کیے جارہے ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔