مسلمانوں کو بابری مسجد کی جگہ متبادل زمین دینے کے خلاف انتہا پسند ہندو جماعت عدالت پہنچ گئی

ویب ڈیسک  پير 9 دسمبر 2019
بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ فوٹو : فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ فوٹو : فائل

نئی دہلی: انتہا پسند جماعت اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی جانب سے بابری مسجد کے بدلے مسلمانوں کو مسجد کیلیے 5 ایکڑ زمین دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں آج وکیل وشنو شنکر جین نے انتہا پسند جماعت ہندو مہاسبھا کی جانب سے بابری مسجد کے فیصلے میں مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بابری مسجد کیس میں مسلمان فریقوں کی جانب سے مسجد کے لیے متبادل جگہ کا مطالبہ ہی نہیں کیا گیا تو سپریم کورٹ ایسی کوئی چیز کیسے دے سکتی ہے جس کا درخواست گزار نے دعویٰ یا مطالبہ ہی نہ کیا ہو۔

یہ خبر پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواست دائر

درخواست میں مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے سے مندر کو توڑ کر مسجد بنانا ثابت ہوگیا تو کیوں نہ یہ سمجھا جائے کہ مسلمانوں کو مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کے انعام میں یہ 5 ایکڑ زمین دی جا رہی ہے؟ اس سے لوگوں میں اشتعال پھیل جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا

واضح رہے کہ مسلمان جماعت جمیعت علمائے ہند پہلے ہی مسجد کے لیے زمین کی خیرات کو ٹھوکر مار کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف 2 دسمبر کو نظرثانی کی درخواست دائر کرچکی ہے۔ قبل ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر میں بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کا حکم سنایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔