فلسطین کے دو ریاستی حل کے بل کی منظوری

ایڈیٹوریل  منگل 10 دسمبر 2019
قرارداد میں فلسطینیوں اور اسرائیل پر امن بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ فوٹو: فائل

قرارداد میں فلسطینیوں اور اسرائیل پر امن بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایوان نمایندگان نے کثرت رائے سے ایک بل کی منظوری دی ہے جس میں تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کی گئی ہے۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایوان نمایندگان کی قرارداد اگرچہ علامتی نوعیت کی ہے مگر اس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو سخت برہم کیا ہے جو دو ریاستی حل سے راہ فرار اختیارکر رہے ہیں۔

امریکی اور اسرائیلی تعلقات کی منافقانہ تاریخ کا یہ ایک المیہ ہے کہ کسی بھی فلسطینی روڈ میپ کی منصفانہ حمایت یا دو نظام ایک ملک کی تھیوری کو حقیقت کی شکل میں پیش کرنے کی کوئی صائب کوشش کو اسرائیلی لابی نے چلنے نہیں دیا۔ امریکی ایوان نمایندگان کا بل صائب ہے۔

بعینہ اس اقدام کے وسیع تر حامیوں میں کبھی سابق امریکی صدور جن میں بارک اوباما بھی شامل تھے مگر فلسطین کی آزادی ، قومی شناخت اور ریاستی خود مختاری کے نکتے پر اتفاق رائے کی راہ میں امریکا صدق دل کے ساتھ قائم نہیںرہا اور امریکی شہ پر ہی کسی نہ کسی بہانے اور ہتھکنڈوں سے اسرائیلی ہٹ دھرمی جاری رہی ، اسرائیل نے اپنے ظالمانہ اور غاصبانہ قبضے پر اپنی بالادستی اور اجارہ داری کی وحشیانہ پالیسی کو برقرار رکھا،آج بھی اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ میں بربریت،ظلم وجبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

ناجائز اور زبردستی یہودی بستیاں بسانے کا تسلسل کسی عالمی قانون کونہیں مانتا لہٰذا فلطسینی اپنے قومی حقوق سے پہلے دن سے محروم ہیں۔ اس بل سے امریکی انتظامیہ کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے صدر ٹرمپ کے موقف کے برعکس موقف موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس بل سے اسرائیل کویہ پیغام دیا گیاہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ کے اسرائیل کے حوالے سے اقدامات سے ڈیموکریٹک پارٹی کا کوئی لینا دینا نہیں۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایک یہودی جمہوری ریاست کی بقاء اوراس کی سلامتی کے لیے فلسطینیوں کے لیے الگ سے ریاست ضروری ہے اور دنیا کو فلسطینیوںکو ان کی خود مختار ریاست کا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ بل میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور اسرائیل کی طرف سے اٹھائے گئے تمام یک طرفہ اقداما ت کی مخالفت کی گئی۔

قرارداد میں فلسطینیوں اور اسرائیل پر امن بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو اسرائیل کا بہترین دوست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اپنے وعدوںکو وفا کیا ہے۔ مجھ سے قبل وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کا اتنا بہترین دوست کوئی نہیں رہا، کیونکہ انھوں نے اپنے وعدوں کو وفا کیا ہے۔

ادھر اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر تازہ حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اتوار کو علی الصبح یہ جوابی کارروائی حماس کی طرف سے اسرائیل پر تین راکٹ داغے جانے کے بعد کی گئی۔ حماس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے شمالی غزہ میں دو علاقوں پر بمباری کی۔ بمباری میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ سوال یہ ہے کہ فلسطینی اپنے وطن میں بے وطنی کے کئی ماہ وسال گزارچکے ہیں۔ کیا عالمی برادری کا ضمیر جاگنے میں ابھی ایک اور صدی درکار ہوگی؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔