خالد محمود نے کرکٹ بورڈ میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ دینے کی مخالفت کردی 

میاں اصغر سلیمی / ویب ڈیسک  منگل 10 دسمبر 2019
پاکستان کرکٹ بورڈ میں ڈاﺅن سائزنگ کئے جانے کی ضرورت ہے، سابق چیئرمین پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ میں ڈاﺅن سائزنگ کئے جانے کی ضرورت ہے، سابق چیئرمین پی سی بی

 لاہور: سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کرکٹ بورڈ میں ٹیم مینجمنٹ اور ملازمین کو لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں دینے کی مخالفت کر دی۔

ایل سی سی اے گراﺅنڈ میں میڈیا بعد ازاں ایکسپریس سے خصوصی بات چیت میں سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے ملازمین کو جتنی تنخواہیں دے رہا ہے، وہ تشویش ناک بات ہے، ہمارے ملک کے معاشی ماحول میں ملازمین کی اتنی تنخواہیں نہیں ہونی چاہیے، کرکٹ بورڈ میں کوئی 10 لاکھ تنخواہ لے رہا ہے تو کسی کا معاوضہ 15لاکھ روپے ہے، بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کی تنخواہ 20 سے 25 لاکھ روپے سن رہا ہوں، یہ سارا پیسہ کرکٹرز کا ہے جو انہیں پر ہی خرچ ہونا چاہیے، اگر کرکٹرز کو اچھے معاوضے نہیں ملیں گے تو کھلاڑیوں کی کارکردگی پر منفی اثر پڑے گا جس کا نقصان کھیل کو ہی ہوگا۔

خالد محمود نے کہا کہ 70 کی دہائی میں پی سی بی کا مختصر کا عملہ تھا، عبدالحفیظ  کاردار کے ساتھ میں سیکرٹری تھا لیکن ہماری کوئی تنخواہ نہ ہوتی تھی، ایک اسسٹنٹ سیکرٹری کی بھی بہت تھوڑی سی تنخواہ تھی، بہت اچھا کرکٹ بورڈ چل رہا تھا، 70 اور 80 کی دہائی میں قومی ٹیموں کی کارکردگی بھی بڑی شاندار تھیں، انٹرنیشنل ٹیمیں بھی پاکستان میں آکر کھیلتی تھیں، بعد میں ہم ماڈرن ازم کا شکار ہوئے اورتنخواہیں بڑھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں ڈاﺅن سائزنگ کئے جانے کی ضرورت ہے، اسٹاف کم کر کے ان کے معاوضے بھی معقول ہونے چاہیے۔ ایک سوال پر خالد محمود نے کہا کہ کلب کرکٹ کا اپنا کردار ہے، ہاکی میں ہم کبھی عالمی چیمپئن تھے، دنیا کا ہر ٹائٹل ہمارے پاس تھا، اب وہ ہاکی کدھر گئی، بڑی وجہ یہی ہے کہ ہاکی کی نرسریاں ختم کر دی گئیں، گوجرہ ، فیصل آباد اور لاہور کے کلب ختم کر دیئے گئے، جس دن کرکٹ کے ساتھ بھی یہ معاملہ ہو گیا، کرکٹ کا حشر ہاکی سے بھی بدتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کرکٹ بورڈ کے ایسے سربراہ بنتے رہے جن کا اس کھیل سے کوئی تعلق نہ تھا،انہیں کلبوں کی اہمیت کا اندازہ ہی نہ تھا ، اس لئے کلب کرکٹ نظر انداز ہوتی رہی۔انہوں نے کہا کہ محکمے ختم ہونے سے کرکٹرز بے روزگار ہو گئے ہیں،کھلاڑی بڑے بددل ہیں، یہ صورت حال چلتی رہے تو اچھے کھلاڑی ناپید ہو جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔