پی پی پی سندھ میں فارورڈ بلاک کی تشکیل روکنے کیلئے سرگرم

عامر خان  بدھ 11 دسمبر 2019
کسی غیر جمہوری طریقے سے صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی کوششیں ملک کے جمہوری نظام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پیپلزپارٹی

کسی غیر جمہوری طریقے سے صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی کوششیں ملک کے جمہوری نظام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پیپلزپارٹی

کراچی: پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف کے درمیان ’’سیاسی تلخی‘‘ اب اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے سندھ کی حکمران جماعت کے اندر فارورڈ بلاک بننے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کا بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

فردوس شمیم نقوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کی باری آنے والی ہے اس لیے گھبرا گھبرا کر ایسی باتیں کررہے ہیں۔ انہوںنے مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی چھوٹ نہیں ہونے والی کیونکہ ہم عمران خان سے یہی پیغام لینے گئے تھے۔

قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھاکہ یہ بڑی واضح بات ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں روز بروز دھڑے بنتے جا رہے ہیں، خود ان کے لوگوں نے کہا کہ آغا سراج درانی غدار ہے اور اب اجلاس میں نہیں بلاتے ہیں۔ فردوس شمیم نقوی سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ سندھ میں جوبھی تبدیلی آئے گی کہ وہ آئینی طریقے سے آئے گی۔ادھر سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کو پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اس ملاقات کے حوالے سے کہنا تھاکہ ان کی حکومت کی کارکردگی نے سندھ کے مسترد سیاسی لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کا سفر کیا اور ایک گھبرائے ہوئے شخص سے ملاقات کی۔سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کے سبب پیپلزپارٹی کے حلقوں کو خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت سندھ میں ’’گورنر راج ‘‘ یا ان ہائوس تبدیلی کے لیے سندھ اسمبلی میں اس کے ارکان اسمبلی کا فارورڈ بلاک بناکر پی پی کی صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔

ان اطلاعات کی روشنی میں پیپلز پارٹی کی قیادت اپنے ارکان سندھ اسمبلی سے مکمل رابطوں میں ہے ۔پیپلز پارٹی کی بھرپور کوشش ہے کہ پی ٹی آئی سندھ اسمبلی میں اس کے ارکان کا کوئی فارورڈ بلاک بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے ۔پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف نے سندھ حکومت کے خاتمے کے لیے کوئی غیر جمہوری قدم اٹھایا تووہ وفاق کی حکمراں جماعت کے خلاف تمام آئینی و قانونی آپشنز کے ساتھ ساتھ ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔ سندھ کی سیاست میں پیدا ہونے والی حالیہ ہلچل کے حوالے سے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے اندر فارورڈ بلاک بننے کی بات نئی نہیں ہے۔اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کی جانب سے اس طرح کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں لیکن عملی طور پر اب تک اس طرح کی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں اکثریت حاصل ہے ،کسی غیر جمہوری طریقے سے صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی کوششیں ملک کے جمہوری نظام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میں مکمل کردہ 7 بڑے پروجیکٹس کا افتتاح کردیا ہے جن میں طارق روڈ انڈر پاس، ٹیپو سلطان روڈ، سید صبغت اللہ شاہ راشدی روڈ ( اسٹیڈیم روڈ)، سن سیٹ فلائی اوور، سب میرین انڈر پاس، 12000 روڈ کورنگی اور بیگم راعنا لیاقت علی خان فلائی اوور شامل ہیں۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز نہیں ملتے۔ حکومت سندھ نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز کی بحالی کے لیے صوبائی کابینہ میں بل منظور کر لیا ہے۔اس حوالے وزیراعلیٰ سند ھ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بل کو اسمبلی میں پیش کرکے اسے قائمہ کمیٹی برائے قانون کو بھیجا جائے گا، جہاں سے منظوری کے بعد اسے اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کراچی میں ہونے والی مردم شماری کے اعداد و شمارکے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کے معاملے پر اعداد و شمار میں دھاندلی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ نادرا اور مردم شماری کے ریکارڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کراچی کی آبادی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت کم دکھایا گیا،ایم کیوایم ارکان قومی اسمبلی نے مردم شماری کے آڈٹ کے لیے آواز اٹھائی لیکن آج تک تھرڈ پارٹی آڈٹ نہیں کرایا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں کے اس حوالے سے جو تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کے لیے کوئی قابل عمل فارمولا سامنے لایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔