- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
گریبان میں جھانکنا چاہیے ہم اپنے حقوق ادا کر رہے ہیں یا نہیں، مراد علی شاہ
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق، ایک انسان دوسرے انسان کو دیتا ہے، ہمیں اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے کہ ہم اپنے حقوق درست اندازمیں ادا کر رہے ہیں یا نہیں۔
پائلر کے تحت ’ہیومن رائٹس کمٹمنٹس کے چیلینجزاوران کا حل ‘ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینارکے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ یہ حکومت سب کو چورڈاکوکہہ کروقت برباد کررہی ہے، زرداری صاحب کو طبی بنیادوں پر ضمانت ملی ہے،یہ کوئی ڈیل نہیں اگر زرداری صاحب سندھ میں ہوتے تو جیل قوانین کے تحت سہولتیں لیتے۔
انھوں نے کہا کہ سی سی آئی( مشترکہ مفادات کونسل ) اجلاس کی دعوت نہیں بلکہ نوٹس آتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت سے میرا فرض ہے کہ سی سی آئی اجلاس میں شرکت کروں۔ 13ماہ سے سی سی آئی کا اجلاس طلب نہیں کیاگیا۔ سندھ میں پانی کا مسئلہ ہے، کمیٹی کی رپورٹ آگئی ہے اس کی اصلاح سی سی آئی سے کروانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے لاہور کا واقعہ ٹی وی پر دیکھا ہے جسے دیکھ کر مجھے شدیددکھ پہنچا ہے۔مجھے تفصیل کا پتہ نہیں لہٰذا میں اس پرکمنٹ نہیں کروں گا۔ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے۔
قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میرا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور میری اسی جماعت نے ملک کو ایک متفقہ آئین دیا، آئین کی تمہید میں تحریرہے کہ یہ آئین انسانی حقوق کی بات کرتا ہے اور اسی آئین کے تحت میں نے حلف اٹھایا ہے اور میرا یہ فرض ہے کہ میں انسانی حقوق کا جھنڈا بلند رکھوں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ قانون سازی سندھ اسمبلی نے کی ہے، جب تک حکومت نہ چاہے کوئی قانون منظورنہیں ہوسکتا، ہمارا مسئلہ قانون پر عملدرآمد ہے۔ ہماری بیوروکریسی اس عملدرآمد کے حوالے سے تربیت یافتہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ منتخب لوگ عوامی نمائندے ہیں جبکہ افسران سرکاری ملازم ہیں۔ ہمیں اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انسانی حقوق، ایک انسان دوسرے انسان کو دیتا ہے، ہمیں اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے کہ ہم اپنے حقوق درست اندازمیں ادا کر رہے ہیں یا نہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ لاہور میں وکلا مظاہرے میں انہوں نے کس قدر انسانی حقوق کی پاسداری کی جس پر ہمیں سوچنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم سیاسی تنقید برداشت کرتے ہیں کیونکہ تنقید کرنے والوں کی بھڑاس کہیں تو نکلنی ہے، میں تنقید کو دل پر نہیں لیتا لیکن تنقید کرنے سے پہلے یہ ضرورسوچیں کہ سیاستدان کے بھی انسانی حقوق ہیں۔ نوجوانوں کی اے پی سی کے بارے میں یہ کہوں گا کہ میں اس حوالے سے کوشش کروں گا کہ اس قسم کی کوئی اے پی سی بلائی جائے اور اس پر بحث ہونی چاہیے۔
ہم نے ٹرانسجینڈر کے لیے جو کوٹا رکھا ہے اسکا مطلب یہ نہیں کہ آپ میرٹ پراپلائی نہ کریں۔ مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے میں یہ دیکھوں گا کہ یہ اختیار حکومت کے پاس ہے یا نہیں۔ ہم نے مذہب کی جبراً تبدیلی کا قانون بنایا اس میں 18 سال عمر رکھنا غلطی تھی۔ زرداری صاحب کو طبی بنیادوں پر ضمانت ملی ہے،یہ کوئی ڈیل نہیں اگر زرداری صاحب سندھ میں ہوتے تو جیل قوانین کے تحت سہولتیں لیتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔