50 فیصد سزا مکمل کرنیوالے قیدیوں کا ریکارڈ طلب

کورٹ رپورٹر  جمعـء 13 دسمبر 2019
جیلوں میں زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں کی سہولت و گنجائش کے متعلق سروے کرایا جائے، انڈر ٹرائل قیدیوں کے اسپیڈی کیسز چلائے جائیں، درخواست گزار
 فوٹو: فائل

جیلوں میں زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں کی سہولت و گنجائش کے متعلق سروے کرایا جائے، انڈر ٹرائل قیدیوں کے اسپیڈی کیسز چلائے جائیں، درخواست گزار فوٹو: فائل

کراچی:  ہائی کورٹ نے صوبے میں انڈر ٹرائل قیدیوں کے مقدمات میں التوا اور ان کی ضمانتوں کے متعلق درخواستوں پر 50 فیصد سزا مکمل کرنے والے قیدیوں اور تمام عدالتوں سے 2010 سے قبل زیر سماعت مقدمات کی بھی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں انڈر ٹرائل قیدیوں کے مقدمات میں التوا اور ان کی ضمانتوں کے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایسے قیدی جو جرم کی مقرر کردہ سزا سے زائد عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں،رپورٹ طلب کی جائے۔

کمیشن بنا کر جیلوں میں زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں کی سہولت و گنجائش کے متعلق سروے کرایا جائے،ہر شہری کا شفاف ٹرائل آئینی حق ہے، انڈر ٹرائل قیدیوں کے اسپیڈی کیسز چلائے جائیں، عدالت نے 50 فیصد سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کی تفصیل طلب کرلی،عدالت نے تمام عدالتوں سے 2010 سے قبل زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پورے ملک کے اعداد شمار کے مطابق سزا یافتہ قیدیوں سے زائد ملزمان قید ہیں ، انسانی حقوق کی تنظیم ایچ ار سی پی کے مطابق سندھ کے 25 جیلوں میں گنجائش سے 6000 زائد قیدی جیل میں ہیں،سینٹرل جیل میں 2400 قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن وہیں 6006 قیدی جیل میں ہیں، لانڈھی جیل میں 1591 کے بجائے 3483 قیدی جیل میں ہیں، پاکستان میں قید 1955 خواتین اور 1225 بچوں مرد قیدیوں سے زیادہ خراب حالت ہے، کراچی جیلوں میں تین ڈاکٹرز ہیں اور اب تک کوئی ویکسین بھی رپورٹ نہیں ہوئی۔

جیلوں میں 400 سے زائد قیدی چمڑی کی بیماری میں مبتلا ہیں، ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 11 جیلوں میں پانی کی شدید کمی ہے، گنجائش سے زیادہ قیدیوں سے جیل میں سہولت کی فراہمی ممکن نہیں ہے،خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے،بلوچستان میں 71 اور سندھ میں 50 قیدی ایڈز میں مبتلا ہیں۔

ملک میں ایسی نظیر بھی موجود ہے زیر سماعت کے قیدی فیصلے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں، زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں میں سے 91 فیصد کو الزام کا پتہ ہی نہیں ہے، ان میں سے 36 فیصد قیدی وکلا کی خدمات حاصل نہیں کر سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔