- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
’افغانستان پیپرز‘ امریکی خارجہ پالیسی کیخلاف چارج شیٹ ہیں، ماہرین
کراچی: امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی خفیہ دستاویزات ’ افغانستان پیپرز‘ سے اس طویل ترین جنگ سے متعلق خدشے کی تصدیق ہوتی ہے جسے ایک لمبے عرصے سے امریکا کے اندر اور باہر محسوس کیا جارہا تھا۔
عسکری جدوجہد سے منسلک کلیدی امریکی حکام کے خفیہ انٹرویوز اس جنگ کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں کہ اعلیٰ ترین حلقے بھی اس سلسلے میں پُریقین نہیں تھے کہ افغانستان میں حقیقی مشن دراصل کیا ہونا تھا۔ دو عشروں پر محیط جنگ پر ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امریکا کوئی پیش رفت نہیں کرسکا کیوں کہ اس کی لیڈرشپ کو کوئی آئیڈیا نہیں تھا کہ کس نوع کی پیشرفت ہونی چاہیے تھی۔ 19 سالہ جنگ کے دوران امریکا کا پاکستان سے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ رہا اور اب ایک بار پھر یہی بات دہرائی گئی۔
دائیں بازو کے امریکی نیوزچینل فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیٹر لنزے گراہم نے دعویٰ کیا کہ اگر پاکستان نے طالبان کو محفوظ پناہ گاہ فراہم نہ کی ہوتی تو افغان جنگ ہفتوں میں ختم ہوجاتی۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے سابق یو ایس جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات اظہار کیا۔
دفاعی تجزیہ کار میجنرجنرل ( ر) انعام الحق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ جب بھی امریکی حقیقت سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں تو پاکستان کے گرد ایک بیانیہ تخلیق کرنے لگتے ہیں۔ سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ واشنگٹن یہ بات کبھی نہیں سمجھا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو موردالزام الزام ٹھہرانے کی جابرانہ اورہتک آمیز اپروچ قابل ملامت اورکاؤنٹر پروڈکٹیو تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔