- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
2018-19 میں حکومت معاشی استحکام کی بحالی کیلیے کوشاں رہی، سروے
کراچی: امریکن بزنس کونسل (اے بی سی) کے پرسیپشن سروے کے مطابق مالی سال 2018-19 میں نئی حکومت سیاسی اور معاشی استحکام کی بحالی کے لیے کوشاں رہی جو تبدیلی کا باعث رہا۔
سروے میں اے بی سی کے ممبروں کو مختلف معاشی ، ریگولیٹری اور سیاسی عوامل پر اظہار کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاہم 61 فیصد رائے دینے والی کمپنیوں نے گذشتہ سال کے مقابلے میں اس مدت کو زیادہ دشوار قرار دیا۔
سروے میں کاروبار پر اثر انداز ہونے والے مختلف عوامل جیسے معیشت ، حکومتی پالیسیوں کا نفاذ اور ان کی مستقل مزاجی ، سیاسی صورتحال ، امن و امان وغیرہ کا جائزہ لیا گیا۔ معیشت اور پالیسیوں کے نفاذ کو سروے کے آدھے سے زیادہ شرکا نے غیر اطمینان بخش قرار دیا اور 75 فیصد جواب دہندگان نے بڑھتی ہوئی لاگت یعنی بجلی ، گیس وغیرہ اور ٹیکسز کو کاروبار متاثر کرنے والا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔سروے کے 40 فیصد شرکا نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا اور زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔
ایک مثبت اشاریہ یہ ہے کہ 90 فیصد جواب دہندگان طویل مدت (2 سال سے زائد ) کے معاشی اور آپریٹنگ ماحول کے بارے میں پر اْمید ہیں اور 59 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی سطح کا تصور بہتر ہوگیا ہے۔
مالی سال 2017-18 کے مقابلے میں زیادہ بہتری ہے جب کہ 57 فیصد شرکا نے اسے ایک جیسا قرار دیا۔ سروے میں امریکی سرمایہ کاروں کے 40 فیصد سے زیادہ جواب دہندگان نے پاکستان کو قریبی مدت میں عالمی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں شامل کیا ہے اور پاکستان کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے اولین ترجیح قرار دیا جارہا ہے۔
امریکی بزنس کونسل آف پاکستان کے صدر عدنان اسد نے کہا کہ میں ملک کے مستقبل کے بارے میں بہت پْر امید ہوں، بہت طویل عرصے کے بعد ملک کی قیادت ایک ایماندار ، پرعزم اور محنتی رہنما کے پاس ہے۔ پہلا سال بہتری پیدا کرنے والے عوامل اور پاکستان کو پٹڑی پر ڈالنے کی طرف تھا۔ تاہم، ملک کو قیمتوں میں اضافے ، مہنگائی اور انتہائی سود کی شرحوں کے ذریعے اس کی قیمت ادا کرنا پڑی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔