برطانیہ میں جمہوریت کا انتخابی حسن

ایڈیٹوریل  جمعـء 13 دسمبر 2019
برطانیہ اور امریکا اب بریگزٹ کے بعد نئے تجارتی معاہدے کے لیے آزاد ہیں۔ فوٹو: فائل

برطانیہ اور امریکا اب بریگزٹ کے بعد نئے تجارتی معاہدے کے لیے آزاد ہیں۔ فوٹو: فائل

برطانیہ اورجمہوریت لازم وملزوم ہیں۔ حالیہ عام انتخابات میں موجودہ وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی نے اپنی تاریخی فتح پرآیندہ ماہ جنوری میں بریگزٹ کا وعدہ کر دیا ہے۔ تمام مسائل کا حل جمہوری نظام میں موجود ہوتا ہے ۔ برطانیہ کے عوامی نمایندوں کو بار بار بریگزٹ (یعنی برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی)کے مسئلے پر عوام کی عدالت میں جانا پڑا اور وہ اس میں سرخرو ہوئے ہیں۔ اپنی جماعت کی جیت پر وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’’ ان نتائج سے انھیں بریگزٹ کے لیے مینڈیٹ مل گیا ہے۔

ہم نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ یہ اس ملک کے لیے ایک نئی صبح ہے‘‘ جب کہ دوسری جانب حزب اختلاف کی مرکزی جماعت لیبر پارٹی کی کارکردگی اس الیکشن میں مایوس کن رہی ہے اور یہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد جماعت کی الیکشن میں بدترین کارکردگی ہے۔ ان انتخابات کی دلچسپ بات یہ ہے کہ 15 پاکستانی نژاد برطانوی بھی اپنی نشستوں پرکامیاب ہوئے ہیں۔ انتخابات میں ایک سو سے زیادہ پاکستانی امیدواروں نے حصہ لیا تھا، جن میں سے 20 ٹوری اور 19 لیبر پارٹی سے تعلق رکھتے تھے جب کہ بعض آزادانہ حیثیت میں بھی کھڑے ہوئے تھے۔

پاکستانی امیدواروں کی کامیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ بلاتفریق رنگ ونسل ہرایک کو مساوات کی بنیاد پر جمہوری نظام میں حق نمایندگی دیا جاتا ہے۔ الیکشن کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی برطانوی پاؤنڈکی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ ہوجانا ، ایک پاؤنڈ کی موجودہ قدر 1.35 ڈالر کے برابرہونا، یورو کے مقابلے میں پاؤنڈ کی قدر ساڑھے تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانا، اس امر پر دلیل ہیں کہ برطانوی جمہوری نظام کو دنیا مانتی ہے۔ ویسے بھی دنیا بھرکے پارلیمانی نظام حکومت وجمہوریت میں برطانیہ کو ماں کا درجہ حاصل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’برطانیہ اور امریکا اب بریگزٹ کے بعد نئے تجارتی معاہدے کے لیے آزاد ہیں۔

اس معاہدے میں یورپی یونین سے کسی بھی معاہدے کے مقابلے میں کہیں بڑے اور زیادہ منافع بخش ہونے کا امکان ہے‘‘ ان تیسرے انتخابات کے نتائج کو دیکھا جائے تو برطانیہ میں کسی بھی قسم کا آئینی بحران پیدا نہیں ہوا۔ الزامات کی سیاست سے پرہیز کیا گیا۔ پر امن انداز میں ووٹنگ ہوئی،کوئی پرتشدد واقعہ رونما نہیں ہوا،سارا جمہوری عمل جاری وساری رہا اور عوام کی رائے کا احترام کیا گیا، یہی جمہوریت کا بہترین حسن ہے، جو ہمیں برطانیہ میں نظرآیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔