- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ
جرمنی: ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ خون میں اگر غیرمعمولی چکنائی ہو تو وقت کے ساتھ ساتھ اعضا کے ناکارہ ہونے کے خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ خون میں تیرتی ہوئی کئی طرح کی چکنائیاں سب سے پہلے اندرونی جسمانی جلن یا سوزش کی وجہ بنتی جب کہ جسمانی سوزش کئی طرح کے اندرونی بیماریوں مثلاً انفیکشن، جراثیم کے حملے یا امنیاتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم کے اندر مسلسل سوزش جاری رہے تو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہی کچھ ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے جس پر سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خون میں بلند چکنائی کی وجہ سے ہی اندرونی سوزش جنم لیتی ہے۔
لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکتا نہیں اور خون کا گاڑھا پن پہلے خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار گردے سمیت دیگر اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ خود وہ اہم عضو بھی ناکارہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس پورے عمل کو دریافت کیا ہے اگلے مرحلے میں انہوں نے چوہوں کے ماڈل پر اس نظریئے کو آزمایا اور ان کے خون میں چکنائیاں اور چربیاں شامل کیں۔ اس عمل میں سائنس دانوں نے ایک پیچیدہ ریسپٹر کا مطالعہ کیا جو این ایل آر پی تھری کہلاتا ہے اور جسم میں جلن کی وجہ بنتا ہے۔
معلوم ہوا کہ خون میں ٹرائی گلیسرائڈز اور لائپڈز بڑھنے سے سوزش جنم لیتی ہے۔ اس کے بعد چوہوں کے جگر اور گردے بھی متاثر ہونا شروع ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں موجود چکنائی ان اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بعض پروٹین اور ریسپٹر کی سرگرمی کو روکتے ہوئے ہم اہم جسمانی اعضا کو بچاسکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔