- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ
جرمنی: ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ خون میں اگر غیرمعمولی چکنائی ہو تو وقت کے ساتھ ساتھ اعضا کے ناکارہ ہونے کے خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ خون میں تیرتی ہوئی کئی طرح کی چکنائیاں سب سے پہلے اندرونی جسمانی جلن یا سوزش کی وجہ بنتی جب کہ جسمانی سوزش کئی طرح کے اندرونی بیماریوں مثلاً انفیکشن، جراثیم کے حملے یا امنیاتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسم کے اندر مسلسل سوزش جاری رہے تو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہی کچھ ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے جس پر سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خون میں بلند چکنائی کی وجہ سے ہی اندرونی سوزش جنم لیتی ہے۔
لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکتا نہیں اور خون کا گاڑھا پن پہلے خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار گردے سمیت دیگر اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ خود وہ اہم عضو بھی ناکارہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اس پورے عمل کو دریافت کیا ہے اگلے مرحلے میں انہوں نے چوہوں کے ماڈل پر اس نظریئے کو آزمایا اور ان کے خون میں چکنائیاں اور چربیاں شامل کیں۔ اس عمل میں سائنس دانوں نے ایک پیچیدہ ریسپٹر کا مطالعہ کیا جو این ایل آر پی تھری کہلاتا ہے اور جسم میں جلن کی وجہ بنتا ہے۔
معلوم ہوا کہ خون میں ٹرائی گلیسرائڈز اور لائپڈز بڑھنے سے سوزش جنم لیتی ہے۔ اس کے بعد چوہوں کے جگر اور گردے بھی متاثر ہونا شروع ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں موجود چکنائی ان اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بعض پروٹین اور ریسپٹر کی سرگرمی کو روکتے ہوئے ہم اہم جسمانی اعضا کو بچاسکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔