امریکا کا ممنوعہ رینج کے بلاسٹک میزائل کا تجربہ، پوٹن کا اظہار مذمت

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 دسمبر 2019
امریکا نے ہمیں خبردار کیا ہے جس کا جواب دیں گے، روسی صدر (فوٹو: فائل)

امریکا نے ہمیں خبردار کیا ہے جس کا جواب دیں گے، روسی صدر (فوٹو: فائل)

 واشنگٹن: امریکا نے روس کے ساتھ میزائل معاہدے سے دست بردار ہونے کے بعد ممنوعہ میزائل کا تجربہ کرلیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے روس سے ایٹمی ہتھیاروں کے معاہدے کو ختم کرنے کے بعد پہلی بار ممنوعہ پروٹو ٹائپ بلاسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ میزائل کو کیلی فورنیا کے وینڈن برگ ایئربیس کے اسٹیٹک لانچ اسٹینڈ سے مار کیا گیا جو 500 میل سے زائد کا سفر طے کرنے کے بعد بحرالکاہل سمندر میں گرگیا۔

پینٹاگون سے جاری بیان میں کامیاب تجربے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میزائل نے 500 میل سے زائد فاصلہ طے کر ہدف کو بحرالکاہل میں کھلے سمندر میں نشانہ بنایا تاہم بیلسٹک میزائل کی قسم اور ساخت سے متعلق زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ میزائل غیر جوہری وار ہیڈ سے لیس ہو کر وار کرنے صلاحیت سے مالا مال ہے۔

ادھر روس کے صدر پوتن نے امریکا کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ہمیں خبردار کیا گیا ہے۔ یہ ایک طرح کا جنگ کا اعلان ہے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔ صدر پوتن نے یہ بات اسلحہ سازی کے ڈپارٹمنٹ کے افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

یہ پڑھیں: امریکا کا روس سے ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان 

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے خطے میں اسلحے کی تیاری کی غیر ضروری جنگ چھڑ جائے گی، روس اسے امریکا کی جانب سے اعلان جنگ سمجھتے ہوئے خطرناک ہتھیاروں کی تیاری میں جُت جائے گا جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان 1987ء میں ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 500 کلومیٹر سے 5 ہزار 500 کلومیٹر کی رینج تک کے کروز میزائل کی تیاری پر پابندی عائد ہوگئی تھی تاہم صدر ٹرمپ نے رواں برس اکتوبر میں انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر معاہدے سے دست برداری کا اعلان کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔