پاکستان کی معیشت میں بہتری

زمرد نقوی  اتوار 15 دسمبر 2019
www.facebook.com/shah Naqvi

www.facebook.com/shah Naqvi

عالمی ریٹنگ کے ادارے موڈیز نے پاکستان کی معیشت کا آؤٹ لک منفی سے مثبت کردیا ہے جب کہ اسٹاک مارکیٹ 9ماہ کے بعد 40 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر گئی ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ادائیگیوں کی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ اس وقت دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے جب کہ دوسرے نمبر پر تائیوان ہے۔ پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ بری طرح زوال کا شکار تھی۔ گزشتہ نومبر میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ طویل مدت بعد اپنی پوری توانائی سے اٹھ کھڑی ہوئی، امید کی جا رہی ہے کہ یہ مزید اوپر کی طرف جائے گی۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں  میں اس وقت پہلے نمبر پر ہے۔ امریکی ادارے بلوم برگ نے بھی پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کو دنیا بھر میں پہلے نمبر پر قرار دے دیا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 7 ارب ڈالر پر آگیا ہے جو 20 ارب ڈالر کا خسارہ موجودہ حکومت کو پچھلی حکومت سے ورثے میں ملا۔ یہ وہ خوفناک خسارہ تھاجس نے پاکستانی معیشت کی چولیں تو کیا بنیادیں تک ہلا دیں۔ ایک ارب ڈالر سے زیادہ زر مبادلہ پچھلے ڈیڑھ ماہ میں آچکا۔ ڈالر نیچے آرہا ہے اور اب پہلی مرتبہ روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں بڑھ رہی ہے۔20 بلین ڈالر خسارے سے اتنی کم مدت میں نکلنا ایک معجزہ ہی کہلا سکتا ہے، کاروباری حجم 30 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ۔2 بلین ڈالر ماہانہ ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے ایک اور اہم بات کہ4 سال کے طویل وقفے کے بعد اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم یعنی سر پلس ہوچکا ہے۔

تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ڈالر کی قدر میں روزانہ کمی اور روپے کی قدر بڑھنے لگی ہے۔ لیکن ڈالر کی قدر میں کمی کے باوجود مہنگائی میں کمی نہ آسکی۔ رواں سال مئی میں ڈالر کی شرح تبادلہ پہلی مرتبہ150 روپے پر پہنچی اوربڑھتے ہوئے وسط جون اور 27 جون کو تقریباً 164 روپے پر پہنچ گئی تو پھر اسی روز اشیائے ضروریہ اور گھریلو استعمال کی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی چند گھنٹوں میں ہی بھو نچال آگیا ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ڈالر کی قدر میں دس روپے کی ریکارڈکمی کے باوجود جو اشیائے ضروریہ ڈالر کے جواز پر مہنگی ہوئی تھیں ان کی قیمت میں کمی نہیں ہورہی ۔ وجہ صرف منافع خور مافیا ہے۔مزید خوش خبری یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت گرنے سے پاکستان کے قرضے تقریباً 1000 ارب روپے کم ہو گئے ہیں ۔

عمران حکومت کے خاتمے کے حوالے سے اپوزیشن کی ساری امیدیں آئی ایم ایف پیکیج سے وابستہ تھیں کہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کا جو طوفان آئے گا وہ حکومت کا خاتمہ کردے گا۔اسی بنیاد پر اکتوبر میں دھرنے کا آغاز کیا گیا کیونکہ اپوزیشن کو کہیں سے یہ اشارہ مل چکا تھا کہ اکتوبر کا دھرنا نومبر میں حکومت کا خاتمہ کردے گا۔دھرنا شروع بھی ہوا اور ختم بھی لیکن امید بر نہ آئی۔ مہنگائی کے اپنے عروج پر پہنچنے کے باوجود اس میں عوامی شرکت نہ ہونے کے برابر رہی اور عوام دھرنے سے لاتعلق رہے ۔

آئی ایم ایف پیکیج جولائی کے پہلے ہفتے میں آیا اور صرف 3 مہینے بعد آئی ایم ایف ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کرنا شروع کردیا کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے۔ امریکی مالیاتی اداروں سے منسلک ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی نے بھارتی معیشت کو بحران میں مبتلا کردیا ہے۔

رئیل اسٹیٹ تعمیراتی سیکٹر دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ بھارتی معیشت میں پیدا ہونے والے بحران نے عالمی مالیاتی اداروں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ بھارت اب غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش سرزمین نہیں رہی۔بھارتی خزانے میں براہ راست ٹیکس اور جی ایس ٹی میں 25%کمی آئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت نے حکومت کو ٹیکس دینا چھوڑ دیا ہے ۔

حکومتی اداروں نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ اس کی جی ڈی پی 4.5% ہے لیکن غیر جانبدار اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی جی ڈی پی 3.8% تک گر چکی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مودی حکومت بڑے بڑے دعویٰ تو  کررہی ہے لیکن اس کی اکانومی کریش ہونے کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ امریکی ماہر معیشت اجے کمار شرما کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشید گی نے بھی بھارتی اکانومی کو بحران میں مبتلا کیا پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج کا بلندیوں کو چھونا دوسری طرف مودی حکومت کی انتہا پسند انہ سوچ اور ناقص پالیسیاں خود اس سرزمین کے لیے تباہی کا باعث بننے والی ہیں۔

فروری میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہورہا ہے ۔ ملک دشمن قوتوں کی ساری امیدیں اس چیز سے وابستہ ہیں کہ پاکستان خدانخواستہ کسی طرح بلیک لسٹ میں چلا جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بر صغیر سے لے کر مشرق وسطیٰ تک خطہ عدم توازن کا شکار ہو جائے گا ۔ اس کے ’’ فال آؤٹ‘‘ کہاں کہاں تک جائیں گے اس کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔

اسی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے یورپین یونین نے چند ہفتے پیشتر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان کو ٹیکنیکل اسسٹنٹ کی پیش کش کی ،وجہ یہ ہے کہ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں جاتا ہے تو چین ہو یا روس ، امریکا ہو یا یورپین یونین یا سعودی عرب سب کے مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے اگر کسی کو فائدہ ہوگا تو صرف جنونی شدت پسند قوتوں کو۔ کہ ان مرتی ہوئی قوتوں کو طویل مدت کے لیے پھر سے ایک نئی زندگی مل جائے گی۔ جہاں تک پاکستان میں آئیڈیل جمہوریت کا تعلق ہے نہ وہ پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں آئی اور نہ اُس کے ایک مدت تک آنے کا امکان ہے۔

چنانچہ جو سادہ لوح پاکستان کی تاریخ اور اس کی اسٹرٹیجک پوزیشن کو نظر انداز کرکے آہ زاری فرما رہے ہیں انھیں موجودہ بندوبست میں ہی گزارہ کرنا پڑے گا جس میں کوئی چھوٹی موٹی تبدیلی تو آسکتی ہے اس سے زیادہ نہیں۔ امریکا ہو یا یورپین یونین کوئی بھی پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی اجازت دینے پر راضی نہیں۔ کیونکہ اس سے ان کے مفادات کا خاتمہ ہو جائے گا چنانچہ یہاں نہ جاگیرداری نظام ختم ہوگا اور نہ سرداری نظام کیونکہ پاکستان میں یہ چیزیں مشرق وسطیٰ میں اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔عالمی سرمایہ کار بے چینی سے پاکستان کے ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کے منتظر ہیں اگر پاکستان گرے لسٹ سے نکل جاتا ہے تو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کرے گی۔

شہنشاہ ایران کے دور میں بلوچستان کی جمہوری حکومت کے خاتمے کی وجہ بھی یہی تھی ۔ پنجاب کی تقسیم آسان نہیں کیونکہ پنجاب ہی سے تو مشرق وسطیٰ کی حفاظت کی جاتی ہے مضبوط پنجاب مشرق وسطیٰ کی بادشاہتوں کی بقاء کے لیے ناگریز ہے۔

سیل فون:0346-4527997

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔