معروف مصور گل جی کی آج 12ویں برسی

اسٹاف رپورٹر  پير 16 دسمبر 2019
گل جی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، تمغہ امتیاز سمیت ملکی جبکہ کئی غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا (فوٹو: فائل)

گل جی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، تمغہ امتیاز سمیت ملکی جبکہ کئی غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا (فوٹو: فائل)

کراچی: صدارتی تمغہ یافتہ مصور اسماعیل گل جی کی 12 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

گل جی نے اسلامی خطاطی میں کئی نئی جہتیں متعارف کروائی تھیں، وہ  1926ء کو پشاور میں پیدا ہوئے اور مصوری کا آغاز امریکا میں بحیثیت  انجینئر اپنی تعلیم کے حصول کے دوران کیا۔

گل جی کا شمار دنیائے آرٹ کے ان چند ماسٹرز میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا، گل جی کو اسلامی خطاطی میں کمال حاصل تھا۔انھوں نے اسلامی خطاطی کا نیا انداز متعارف کروایا جبکہ ایکشن پینٹنگ میں بھی ان کا فن مصوری شاہکار مانا گیا، گل جی کو پورٹریٹ پینٹنگ پر بھی عبور حاصل تھا۔

فن مصوری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ گل جی نے اس دور میں اپنی مصوری کی دھاک بٹھائی جب صادقین، احمد پرویز، شاکر علی اور بشیر مرزا کا طوطی بولتا تھا۔ گل جی کا اپنی تصاویر میں مختلف غیر روایتی چیزوں کا استعمال انہیں خاصا مختلف بناتا ہے۔ وہ اپنی آئل پینٹنگز میں شیشہ اور سونے اور چاندی کے ورق استعمال کرنے کی وجہ سے بھی انفرادیت کے حامل ہیں۔

سن 60ء کی دہائی کے بعد گل جی کا رجحان پینٹنگ کے ساتھ ساتھ مجسمہ سازی کی جانب بھی مائل ہوا۔ گل جی اپنی کیلی گرافی اور پورٹریٹس کی وجہ سے بھی بے حد مقبول تھے۔ مصوری کے دلدادہ افراد کے مطابق گل جی کی مصوری کے منفرد رنگ گویا گفتگو کرتے تھے۔ ان میں حساسیت اور جذبات کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔

گل جی کے فن کی جھلک فیصل مسجد اور پارلمینٹ ہاوس میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ انھوں نے شاہ خالد، پرنس کریم آغا خان، افغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ سمیت کئی مشہور شخصیات اور سربراہ مملکت کی تصاویر بنائیں، گل جی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، تمغہ امتیاز سمیت ملکی جبکہ کئی غیر ملکی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

16 دسمبر 2007ء کو گل جی اپنی اہلیہ سمیت پراسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے بعد ازاں ان کے قتل میں ملوث گھر کے ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا تھا جنھیں عدالت نے مئی 2017ء میں عمر قید کی سزا سنائی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔