- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
معروف مصور گل جی کی آج 12ویں برسی
کراچی: صدارتی تمغہ یافتہ مصور اسماعیل گل جی کی 12 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
گل جی نے اسلامی خطاطی میں کئی نئی جہتیں متعارف کروائی تھیں، وہ 1926ء کو پشاور میں پیدا ہوئے اور مصوری کا آغاز امریکا میں بحیثیت انجینئر اپنی تعلیم کے حصول کے دوران کیا۔
گل جی کا شمار دنیائے آرٹ کے ان چند ماسٹرز میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا، گل جی کو اسلامی خطاطی میں کمال حاصل تھا۔انھوں نے اسلامی خطاطی کا نیا انداز متعارف کروایا جبکہ ایکشن پینٹنگ میں بھی ان کا فن مصوری شاہکار مانا گیا، گل جی کو پورٹریٹ پینٹنگ پر بھی عبور حاصل تھا۔
فن مصوری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ گل جی نے اس دور میں اپنی مصوری کی دھاک بٹھائی جب صادقین، احمد پرویز، شاکر علی اور بشیر مرزا کا طوطی بولتا تھا۔ گل جی کا اپنی تصاویر میں مختلف غیر روایتی چیزوں کا استعمال انہیں خاصا مختلف بناتا ہے۔ وہ اپنی آئل پینٹنگز میں شیشہ اور سونے اور چاندی کے ورق استعمال کرنے کی وجہ سے بھی انفرادیت کے حامل ہیں۔
سن 60ء کی دہائی کے بعد گل جی کا رجحان پینٹنگ کے ساتھ ساتھ مجسمہ سازی کی جانب بھی مائل ہوا۔ گل جی اپنی کیلی گرافی اور پورٹریٹس کی وجہ سے بھی بے حد مقبول تھے۔ مصوری کے دلدادہ افراد کے مطابق گل جی کی مصوری کے منفرد رنگ گویا گفتگو کرتے تھے۔ ان میں حساسیت اور جذبات کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔
گل جی کے فن کی جھلک فیصل مسجد اور پارلمینٹ ہاوس میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ انھوں نے شاہ خالد، پرنس کریم آغا خان، افغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ سمیت کئی مشہور شخصیات اور سربراہ مملکت کی تصاویر بنائیں، گل جی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی، تمغہ امتیاز سمیت ملکی جبکہ کئی غیر ملکی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
16 دسمبر 2007ء کو گل جی اپنی اہلیہ سمیت پراسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے بعد ازاں ان کے قتل میں ملوث گھر کے ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا تھا جنھیں عدالت نے مئی 2017ء میں عمر قید کی سزا سنائی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔