گندم کی قیمتیں فکسڈ کرنے پر پاکستان فلور ملز پر ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ

احتشام مفتی  پير 16 دسمبر 2019
آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت شہریوں کو اشیائے خورد و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی ذمہ دار مملکت ہے، مسابقی کمیشن . فوٹو : فائل

آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت شہریوں کو اشیائے خورد و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی ذمہ دار مملکت ہے، مسابقی کمیشن . فوٹو : فائل

 کراچی: مسابقی کمیشن نے گندم کی قیمتیں فکسڈ کرنے پر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پر ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مسابقی کمیشن آف پاکستان نے آٹے کی منظم انداز میں قیمتوں کے تعین کا نوٹس لیتے ہوئے گندم سے تیار ہونے والے آٹے کی قیمتوں اور آٹے کی پیداوار کو جان بوجھ کر فکسڈ کرنے پر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پر7 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان کے تین رکنی بینچ نے تمام متعلقہ فریقین کو طلب کرکے باقاعدہ اس کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں چیئرمین کمپی ٹیشن کمیشن کی چیئر پرسن ویدیا خلیل، ممبران محمد سلیم اور ڈاکٹر شہزاد شامل ہیں۔

دوران سماعت اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ فلور ملز ایسوسی ایشن کا پلیٹ فارم اپنے ممبران کو آٹے کی قیمت، اس کی پیداواری مقدار کے تعین اور ترسیل کے حوالے سے متحرک ہے جو کمپی ٹیشن کمیشن ایکٹ کی شق 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مسابقی کمیشن کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت شہریوں کو اشیائے خورد و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی ذمہ دار مملکت ہے، اسی تناظر میں صوبائی محکمہ خوراک گندم کی سپورٹ پرائس کا تعین کرتا ہے تاکہ عوام کو مناسب قیمتوں پر اجناس مہیا کیا جاسکے۔ سی سی پی کا کہنا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو فکسڈ کرنے سے مسابقت کا ماحول بھی متاثر ہوتاہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آٹا پاکستان میں استعمال ہوتاہے جو سالانہ 124 کلو گرام فی کس ہے، گندم کے آٹے کے استعمال سے ایک شہری کو 72 فیصد کیلوریز حاصل ہوتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔