امریکی مطالبے پر شکیل آفریدی کی رہائی کیلیے کوششیں تیز

ذیشان انور  ہفتہ 2 نومبر 2013
بدلے میں ڈاکٹرعافیہ بھی رہانہیں ہوں گی،نتیجہ دائرنظرثانی اپیل پر فیصلے کے بعدسامنے آجائیگا فوٹو: فائل

بدلے میں ڈاکٹرعافیہ بھی رہانہیں ہوں گی،نتیجہ دائرنظرثانی اپیل پر فیصلے کے بعدسامنے آجائیگا فوٹو: فائل

پشاور:  کالعدم تنظیموں سے روابط رکھنے اورایبٹ آبادمیں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن میں مبینہ طورپر معاونت کرنے والے ڈاکٹرشکیل آفریدی کوامریکاکی جانب سے کھل کررہا کرنے کے مطالبے کے بعد سفارتی وخفیہ ذرائع کی کوششوں نے زورپکڑ لیاہے۔

جس کانتیجہ کمشنرایف سی آرکی جانب سے کیے گئے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی اپیل پرفیصلہ آنے کے بعدسامنے آجائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جیل میں آفریدی سے ملاقاتوں میں مختلف طریقوں سے ان تک رہائی کے پیغامات پہنچائے جارہے ہیں تاہم جیل انتظامیہ نے ملاقات کے حوالے سے تردیدکی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم پاکستان کے دورہ امریکامیں اوبامااور امریکی حکام کے شکیل آفریدی کی رہائی کے پرزور مطالبے پرجہاں پاکستان کی جانب سے اسے عدالتی معاملہ قراردیتے ہوئے رہائی سے انکارکر دیاگیا وہیں اندرونی طورپر دیگر معاملات طے پانے پرشکیل آفریدی کی رہائی اوراسے سیاسی پناہ دینے کے لیے کام کیاجا رہاہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت اقوام متحدہ کے ٹارچراینڈ وائلنس ڈیکلریشن کے تحت شکیل آفریدی کی رہائی ممکن بنانے کے لیے کام کیاجا رہاہے۔

جس میںواضح طورپر لکھاگیا ہے کہ اگرکسی ملک میں کوئی شخص بے گناہ ہواور اسے ٹارچرکیا جارہا ہوتووہ اقوام متحدہ کے ڈیکلریشن کے تحت سیاسی پناہ حاصل کرسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی کامعاملہ ماضی کی مثالوںکو دیکھتے ہوئے اتنامشکل نہیں۔ ان کی رہائی امریکاسے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے تحت ممکن نہیں جس میں کہا جارہا تھاکہ ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی کے بدلے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کووطن واپس لایاجائے گا تاہم ڈاکٹرشکیل آفریدی امریکی مجرم نہیں لہٰذا انھیں اس معاہدے کے تحت حوالے نہیں کیا جاسکتا۔

تاہم اس حوالے سے آنے والے 30دن اہمیت کے حامل ہیں جس میں کہانی کارخ دوسری جانب بھی مڑسکتا ہے۔ واضح رہے کہ شکیل آفریدی کواے پی اے باڑہ نے 33سال قیداور جرمانے کی سزاسنائی تھی جس کے بعدکمشنر پشاور(ایف سی آر) نے سزاکالعدم قراردیتے ہوئے پی اے خیبرایجنسی کوری ٹرائل کاحکم جاری کیاتھا تاہم اب ان کے وکیل کی جانب سے اس فیصلے کوفاٹا ٹریبونل میں چیلنج کر دیاگیا ہے جس میں ایک استدعایہ بھی کی گئی ہے کہ شکیل آفریدی کوضمانت پررہائی دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔